Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 44
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْهِ اِلَیْكَ١ؕ وَ مَا كُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلَامَهُمْ اَیُّهُمْ یَكْفُلُ مَرْیَمَ١۪ وَ مَا كُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ : خبریں الْغَيْبِ :غیب نُوْحِيْهِ : ہم یہ وحی کرتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَمَا كُنْتَ : اور تو نہ تھا لَدَيْهِمْ : ان کے پاس اِذْ : جب يُلْقُوْنَ : وہ ڈالتے تھے اَقْلَامَھُمْ : اپنے قلم اَيُّھُمْ : کون۔ ان يَكْفُلُ : پرورش کرے مَرْيَمَ : مریم وَمَا : اور نہ كُنْتَ : تو نہ تھا لَدَيْهِمْ : ان کے پاس اِذْ : جب يَخْتَصِمُوْنَ : وہ جھگڑتے تھے
یہ خبریں غیب کی ہیں جو ہم بھیجتے ہیں تجھ کو8 اور تو نہ تھا ان کے پاس جب ڈالنے لگے اپنے قلم کہ کون پرورش میں لے مریم کو اور تو نہ تھا ان کے پاس جب وہ جھگڑ تے تھے9
8  یعنی ظاہری حیثیت سے آپ کچھ پڑھے لکھے نہیں، پہلے سے اہل کتاب کی کوئی معتدبہ صحبت نہیں رہی جن سے واقعات ماضیہ کی ایسی تحقیقی معلومات ہو سکیں۔ اور صحبت رہتی بھی تو کیا تھا، وہ لوگ خود ہی اوہام و خرافات کی اندھیریوں میں پڑے بھٹک رہے تھے کسی نے عداوت میں اور کسی نے حد سے زیادہ محبت میں آکر صحیح واقعات کو مسنح کر رکھا تھا، پھر اندھے کی آنکھ سے روشنی حاصل ہونے کی کیا توقع ہوسکتی تھی۔ اندریں حالات " مدنی " اور " مکی " دونوں قسم کی سورتوں میں ان واقعات کو ایسی صحت اور بسط و تفصیل سے سنانا جو بڑے بڑے مدعیان علم کتاب کی آنکھوں میں چکا چوند کردیں اور کسی کو مجال انکار باقی نہ رہے اسکی کھلی دلیل ہے کہ بذریعہ وحی آپ کو یہ علم دیا گیا تھا کیونکہ آپ نے نہ بچشم خود ان حالات کا معائنہ کیا، اور نہ علم حاصل کرنے کا کوئی خارجی ذریعہ آپ کے پاس موجود تھا۔ 9 جب حضرت مریم نذر میں قبول کرلی گئیں تو مسجد کے مجاورین میں جھگڑا ہوا کہ انہیں کس کی پرورش میں رکھا جائے، آخر قرعہ اندازی کی نوبت آئی۔ سب نے اپنے اپنے قلم جن سے تورات لکھتے تھے چلتے پانی میں چھوڑ دیئے کہ جس کا قلم پانی کے بہاؤ پر نہ بہے بلکہ الٹا پھرجائے اسی کو حقدار سمجھیں۔ اس میں بھی قرعہ حضرت زکریا کے نام نکلا اور حق حقدار کو پہنچ گیا۔
Top