Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 46
وَ یُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَيُكَلِّمُ : اور باتیں کریگا النَّاسَ : لوگ فِي الْمَهْدِ : گہوارہ میں وَكَهْلًا : اور پختہ عمر وَّمِنَ : اور سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار
اور باتیں کریگا لوگوں سے جب کہ ماں کی گود میں ہوگا اور جب کہ پوری عمر کا ہوگا اور نیک بختوں میں ہے11
11 یعنی نہایت شائستہ اور اعلیٰ درجہ کے نیک ہونگے اور اول ماں کی گود میں پھر بڑے ہو کر عجیب و غریب باتیں کرینگے۔ ان الفاظ سے فی الحقیقت مریم کی پوری تسکین کردی گئی۔ گزشتہ بشارات سے ممکن تھا یہ خیال کرتیں کہ وجاہت تو جب کبھی حاصل ہوگی مگر یہاں تو ولادت کے بعد ہی طعن وتشنیع کا ہدف بننا پڑے گا۔ اسوقت براءت کی کیا صورت ہوگی۔ اس کا جواب دیدیا کہ گھبراؤ نہیں، تم کو زبان ہلانے کی ضرورت نہ پڑے گی، بلکہ تم کہہ دینا کہ میں نے آج روزہ رکھ چھوڑا ہے کلام نہیں کرسکتی۔ بچہ خود جواب دہی کرے گا جیسا کہ سورة " مریم " میں پوری تفصیل آئے گی۔ بعض محرفین نے کہا ہے کہ ( وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا وَّمِنَ الصّٰلِحِيْنَ ) 3 ۔ آل عمران :46) سے صرف مریم کی تسلی کرنی تھی کہ لڑکا گونگا نہ ہوگا۔ تمام لڑکوں کی طرح بچپن اور کہولت میں کلام کرلے گا۔ لیکن عجیب بات ہے کہ محشر میں بھی لوگ حضرت عیسیٰ کو یوں خطاب کرینگے یا عیسیٰ اَنْتَ رَسُول اللّٰہِ وَکَلِمَتُہ، اَلْقَاھَا اِلٰی مَرْیَمَ وَرُوْحٌ مِّنْہُ وَ کَلَّمْتَ النَّاسَ فِی الْمَہْدِ صَبِیًّا " اور خود حق تعالیٰ بھی قیامت کے دن فرمائینگے (يٰعِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِيْ عَلَيْكَ وَعَلٰي وَالِدَتِكَ ۘ اِذْ اَيَّدْتُّكَ بِرُوْحِ الْقُدُسِ ۣ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا) 5 ۔ المائدہ :110) کیا وہاں بھی اس خاص نشان کا بیان فرمانا اسی لئے ہے کہ مریم کو اطمینان ہوجائے کہ لڑکا گونگا نہیں عام لڑکوں کی طرح بولنے والا ہے۔ اعاذنا اللّٰہ من الغوایۃ والضلالۃ۔
Top