Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 77
اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَ اَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ وَ لَا یَنْظُرُ اِلَیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَشْتَرُوْنَ : خریدتے (حاصل کرتے) ہیں بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کا اقرار وَاَيْمَانِهِمْ : اور اپنی قسمیں ثَمَنًا : قیمت قَلِيْلًا : تھوڑی اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَا : نہیں خَلَاقَ : حصہ لَھُمْ : ان کے لیے فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَا : اور نہ يُكَلِّمُھُمُ : ان سے کلام کرے گا اللّٰهُ : اللہ وَلَا : اور نہ يَنْظُرُ : نظر کرے گا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَلَا يُزَكِّيْهِمْ : اور نہ انہیں پاک کرے گا وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
جو لوگ مول لیتے ہیں اللہ کے قرار پر اور اپنی قسموں پر تھوڑا سا مول2 ان کا کچھ حصہ نہیں آخرت میں اور نہ بات کرے گا ان سے اللہ اور نہ نگاہ کرے گا ان کی طرف قیامت کے دن اور نہ پاک کرے گا ان کو اور ان کے واسطے عذاب ہے دردناک3
2  یعنی جو لوگ دنیا کی متاع قلیل لے کر خدا کے عہد اور آپس کی قسموں کو توڑ ڈالتے ہیں، نہ باہمی معاملات درست رکھتے ہیں نہ خدا سے جو قول وقرار کیا تھا اس پر قائم رہتے ہیں۔ بلکہ مال و جاہ کی حرص میں احکام شرعیہ کو بدلتے اور کتب سماویہ میں تحریف کرتے رہتے ہیں۔ ان کا انجام آگے مذکور ہے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " یہ یہود میں صفت تھی کہ اللہ نے ان سے اقرار لیا تھا اور قسمیں دی تھیں کہ ہر نبی کے مددگار رہیو۔ پھر غرض دنیا کے واسطے پھرگئے اور جو کوئی جھوٹی قسم کھائے دنیا لینے کے واسطے اس کا یہ ہی حال ہے۔ 3 اس قسم کی آیت سورة " بقرہ " کے اکیسویں رکوع میں گزر چکی، وہاں کے فوائد میں الفاظ کی تشریح دیکھ لی جائے۔
Top