Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 90
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الضَّآلُّوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کافر ہوگئے بَعْدَ : بعد اِيْمَانِهِمْ : اپنے ایمان ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا : بڑھتے گئے كُفْرًا : کفر میں لَّنْ تُقْبَلَ : ہرگز نہ قبول کی جائے گی تَوْبَتُھُمْ : ان کی توبہ وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ ھُمُ : وہ الضَّآلُّوْنَ : گمراہ
بیشک جو لوگ منکر ہوئے مان کر پھر بڑھتے رہے انکار میں ہرگز قبول نہ ہوگی ان کی توبہ اور وہی ہیں گمراہ9
9  یعنی جو لوگ حق کو مان کر اور سمجھ بوجھ کر منکر ہوئے پھر اخیر تک انکار میں ترقی کرتے رہے، نہ کبھی کفر سے ہٹنے کا نام لیا، نہ حق اور اہل حق کی عداوت ترک کی، بلکہ حق پرستوں کے ساتھ بحث و مناظرہ اور جنگ و جدل کرتے رہے۔ جب مرنے کا وقت آیا اور فرشتے جان نکالنے لگے تو توبہ کی سوجھی۔ یا کبھی کسی مصلحت سے ظاہر طور پر رسمی الفاظ توبہ کہہ لئے یا کفر پر برابر قائم رہتے ہوئے دوسرے اعمال سے توبہ کرلی جنہیں اپنے زعم میں گناہ سمجھ رہے تھے۔ یہ توبہ کسی کام کی نہیں۔ بارگاہ رب العزت میں اس کے قبول کی کوئی امید نہ رکھیں۔ ایسے لوگوں کو سچی توبہ نصیب ہی نہ ہوگی جو قبول ہو۔ ان کا کام ہمیشہ گمراہی کی وادیوں میں پڑے بھٹکتے رہنا ہے۔
Top