Tafseer-e-Usmani - Al-Ahzaab : 10
اِذْ جَآءُوْكُمْ مِّنْ فَوْقِكُمْ وَ مِنْ اَسْفَلَ مِنْكُمْ وَ اِذْ زَاغَتِ الْاَبْصَارُ وَ بَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ وَ تَظُنُّوْنَ بِاللّٰهِ الظُّنُوْنَا
اِذْ : جب جَآءُوْكُمْ : وہ تم پر آئے مِّنْ : سے فَوْقِكُمْ : تمہارے اوپر وَمِنْ اَسْفَلَ : اور نیچے سے مِنْكُمْ : تمہارے وَاِذْ : اور جب زَاغَتِ الْاَبْصَارُ : کج ہوئیں (چندھیا گئیں) آنکھیں وَبَلَغَتِ : اور پہنچ گئے الْقُلُوْبُ : دل (جمع) الْحَنَاجِرَ : گلے وَتَظُنُّوْنَ : اور تم گمان کرتے تھے بِاللّٰهِ : اللہ کے بارے میں الظُّنُوْنَا : بہت سے گمان
جب چڑھ آئے تم پر اوپر کی طرف سے اور نیچے سے5 اور جب بدلنے لگیں آنکھیں6  اور پہنچے دل گلوں تک7 اور اٹکلنے لگے تم اللہ پر طرح طرح کی اٹکلیں8
5 یعنی مدینہ کی شرقی جانب سے جو اونچی ہے اور غربی جانب سے جو نیچی ہے۔ 6  یعنی دہشت و حیرت سے آنکھیں پھرنے لگیں اور لوگوں کے تیور بدلنے لگے۔ دوستی جتانے والے لگے آنکھیں چرانے۔ 7 یعنی خوف و ہراس سے دل دھڑک رہے تھے گویا اپنی جگہ سے اٹھ کر گلے میں آلگے۔ 8 یعنی کوئی کچھ سمجھتا تھا کوئی کچھ اٹکلیں لڑا رہا تھا۔ مسلمانوں نے سمجھا کہ اس مرتبہ اور سخت آزمائش آئی، دیکھیے کیا صورت پیش آئے۔ کچے ایمان والوں نے خیال کیا کہ بس جی اب کی بار نہیں بچیں گے۔ منافقین کا تو پوچھنا ہی کیا۔ آگے ان کے مقولے آرہے ہیں۔
Top