Tafseer-e-Usmani - Al-Ahzaab : 23
مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ١ۖ٘ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًاۙ
مِنَ : سے (میں) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) رِجَالٌ : ایسے آدمی صَدَقُوْا : انہوں نے یہ سچ کر دکھایا مَا عَاهَدُوا : جو انہوں نے عہد کیا اللّٰهَ : اللہ عَلَيْهِ ۚ : اس پر فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے مَّنْ : جو قَضٰى : پورا کرچکا نَحْبَهٗ : نذر اپنی وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو يَّنْتَظِرُ ڮ : انتظار میں ہے وَمَا بَدَّلُوْا : اور انہوں نے تبدیلی نہیں کی تَبْدِيْلًا : کچھ بھی تبدیلی
ایمان والوں میں کتنے مرد ہیں کہ سچ کر دکھلایا جس بات کا عہد کیا تھا اللہ سے پھر کوئی تو ان میں پورا چکا اپنا ذمہ اور کوئی ہے ان میں راہ دیکھ رہا اور بدلا نہیں ایک ذرہ7
7 یعنی منافقین نے جو عہد کیا تھا پچھلے رکوع میں گزر چکا۔ (وَلَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا يُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَ ) 33 ۔ الاحزاب :15) اسے توڑ کر بےحیائی کے ساتھ میدان جنگ سے ہٹ گئے۔ ان کے برعکس کتنے پکے مسلمان ہیں جنہوں نے اپنا عہد و پیمان سچا کر دکھلایا۔ بڑی بڑی سختیوں کے وقت دین کی حمایت اور پیغمبر کی رفاقت سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹایا۔ اللہ و رسول ﷺ کو جو زبان دے چکے تھے، پہاڑ کی طرح اس پر جمے رہے۔ ان میں سے کچھ تو وہ ہیں جو اپنا ذمہ پورا کرچکے یعنی جہاد ہی میں جان دے دی جیسے شہدائے بدر و احد جن میں سے حضرت انس بن النضر ؓ کا قصہ بہت مشہور ہے اور بہت سے مسلمان وہ ہیں جو نہایت اشتیاق کے ساتھ موت فی سبیل اللہ کا انتظار کر رہے ہیں کہ کب کوئی معرکہ پیش آئے جس میں ہمیں بھی شہادت کا مرتبہ نصیب ہو۔ بہرحال دونوں قسم کے مسلمانوں نے (جو اللہ کی راہ میں جان دے چکے، اور جو مشتاق شہادت ہیں) اپنے عہد و پیمان کی پوری حفاظت کی اور اپنی بات سے ذرہ بھر نہیں بدلے۔ فائدہ : حدیث میں نبی کریم ﷺ نے حضرت طلحہ کو فرمایا ھٰذا ممن قضٰی نحبہ (یہ ان میں سے ہے جو اپنا ذمہ پورا کرچکے) گویا ان کو اسی زندگی میں شہید قرار دے دیا۔ یہ وہ بزرگ ہیں جو جنگ احد میں رسول اللہ ﷺ کی حفاظت کے لئے اپنے ہاتھ پر تیر روکتے رہے حتٰی کہ ہاتھ شل ہو کر رہ گیا۔ ؓ وارضاہ۔
Top