Tafseer-e-Usmani - Al-Ahzaab : 39
اِ۟لَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰهِ وَ یَخْشَوْنَهٗ وَ لَا یَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ حَسِیْبًا
الَّذِيْنَ : وہ جو يُبَلِّغُوْنَ : پہنچاتے ہیں رِسٰلٰتِ اللّٰهِ : اللہ کے پیغامات وَيَخْشَوْنَهٗ : اور اس سے ڈرتے ہیں وَلَا يَخْشَوْنَ : اور وہ نہیں ڈرتے اَحَدًا : کسی سے اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ حَسِيْبًا : حساب لینے والا
وہ لوگ جو پہنچاتے ہیں پیغام اللہ کے اور ڈرتے ہیں اس سے اور نہیں ڈرتے کسی سے سوا اللہ کے اور بس ہے اللہ کفایت کرنے والاف 1
1  یعنی اللہ کا حکم اٹل ہے جو بات اس کے یہاں طے ہوچکی ضرور ہو کر رہے گی۔ پھر پیغمبر ﷺ کو ایسا کرنے میں کیا مضائقہ ہے جو شریعت میں روا ہوگیا۔ انبیاء و رسل کو اللہ کے پیغامات پہنچانے میں اس کے سوا کبھی کسی کا ڈر نہیں رہا۔ (چنانچہ آپ ﷺ نے بھی پیغام رسانی میں آج تک کسی چیز کی پروا نہیں کی نہ کسی کے کہنے سننے کے خیال سے کبھی متاثر ہوئے) پھر اس نکاح کے معاملہ میں رکاوٹ کیوں ہو۔ حضرت داؤد (علیہ السلام) کی سو بیویاں تھیں۔ اسی طرح سلیمان (علیہ السلام) کی کثرت ازواج مشہور ہے۔ جو الزام سفہاء آپ ﷺ کو دے سکتے ہیں انبیائے سابقین کی لائف میں اس سے بڑھ کر نظیریں موجود ہیں۔ لہذا اس طرح کی سفیہانہ اور جاہلانہ نکتہ چینیوں پر نظر نہیں کرنا چاہیے۔ آگے بتلایا ہے کہ زید بن حارثہ جن کو آپ ﷺ نے متبنی کرلیا تھا آپ ﷺ کے واقعی بیٹے نہیں بن گئے تھے کہ ان کی مطلقہ سے آپ ﷺ نکاح نہ کرسکیں۔ اور ایک زید کیا۔ آپ ﷺ تو مردوں میں سے کسی کے بھی باپ نہیں۔ کیونکہ آپ کی اولاد میں یا لڑکے ہوئے جو بچپن میں گزر گئے۔ اور بعض اس آیت کے نزول کے وقت پیدا ہی نہیں ہوئے۔ یا بیٹیاں تھیں جن میں سے حضرت فاطمہ زہرا ؓ کی ذریت دنیا میں پھیلی۔
Top