Tafseer-e-Usmani - Al-Ahzaab : 48
وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ دَعْ اَذٰىهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَلَا تُطِعِ : اور کہا نہ مانیں الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافق (جمع) وَدَعْ : اور خیال نہ کریں اَذٰىهُمْ : ان کا ایذا دینا وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کریں عَلَي اللّٰهِ ۭ : اللہ پر وَكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اور کہا مت مان منکروں کا اور دغا بازوں کا12 اور چھوڑ دے ان کا ستانا اور بھروسہ کر اللہ پر اور اللہ بس ہے کام بنانے والاف 1
12  یعنی جب اللہ نے آپ کو ایسے کمالات اور ایسی برگزیدہ جماعت عنایت فرمائی تو آپ حسب معمول فریضہ دعوت و اصلاح کو پوری مستعدی سے ادا کرتے رہے اور اللہ جو حکم دے اس کے کہنے یا کرنے میں کسی کافر و منافق کی یادہ گوئی کی پروا نہ کیجئے۔ 1 یعنی اگر یہ بدبخت زبان اور عمل سے آپ ﷺ کو ستائیں تو ان کا خیال چھوڑ کر اللہ پر بھروسہ رکھیے۔ وہ اپنی قدرت و رحمت سے سب کام بنا دے گا۔ منکروں کو راہ پر لے آنا یا سزا دینا سب اسی کے ہاتھ میں ہے، آپ کو اس فکر اور الجھن میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔ ان کا تو مطلب ہی یہ ہے کہ آپ طعن وتشنیع وغیرہ سے گھبرا کر اپنا کام چھوڑ بیٹھیں۔ اگر بفرض محال آپ ایسا کریں تو گویا ان کا مطلب پورا کردیں گے اور ان کا کہا مان لیں گے۔ العیاذ باللہ۔
Top