Tafseer-e-Usmani - Al-Ahzaab : 63
یَسْئَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ١ؕ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُوْنُ قَرِیْبًا
يَسْئَلُكَ : آپ سے سوال کرتے ہیں النَّاسُ : لوگ عَنِ : سے (متعلق) السَّاعَةِ ۭ : قیامت قُلْ : فرمادیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں عِلْمُهَا : اس کا علم عِنْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے پاس وَمَا : اور کیا يُدْرِيْكَ : تمہیں خبر لَعَلَّ : شاید السَّاعَةَ : قیامت تَكُوْنُ : ہو قَرِيْبًا : قریب
لوگ تجھ سے پوچھتے ہیں قیامت کو تو کہہ اس کی خبر ہے اللہ ہی کے پاس اور تو کیا جانے شاید وہ گھڑی پاس ہی ہو7
7  گویا قیامت کے وقت کی ٹھیک تعیین کر کے اللہ نے کسی کو نہیں بتلایا۔ مگر یہاں اس کے قرب کی طرف اشارہ کردیا۔ حدیث میں ہے کہ آپ نے شہادت کی اور بیچ کی انگلی اٹھا کر فرمایا " انا والساعۃ کہا تین " (میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح ہیں) یعنی بیچ کی انگلی جس قدر آگے نکلی ہوئی ہے میں قیامت سے بس اتنا پہلے آگیا ہوں قیامت بہت قریب لگی چلی آرہی ہے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " شاید یہ بھی منافقوں نے ہتھکنڈا پکڑا ہوگا کہ جس چیز کا (دنیا میں کسی کے پاس) جواب نہیں وہ ہی بار بار سوال کریں۔ اس پر یہاں ذکر کردیا۔ " اور ممکن ہے پہلے جو فرمایا تھا۔ (لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ وَاَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِيْنًا) 33 ۔ الاحزاب :57) اس پر بطور تکذیب و استہزاء کے کہتے ہوں گے کہ وہ قیامت اور آخرت کب آئے گی جس کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ؟ آخر اس کا کچھ وقت تو بتاؤ۔
Top