Tafseer-e-Usmani - Faatir : 22
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآءُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ
وَمَا يَسْتَوِي : اور نہیں برابر الْاَحْيَآءُ : زندے وَلَا : اور نہ الْاَمْوَاتُ ۭ : مردے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُسْمِعُ : سنا دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ ۚ : جس کو وہ چاہتا ہے وَمَآ اَنْتَ : اور تم نہیں بِمُسْمِعٍ : سنانے والے مَّنْ : جو فِي الْقُبُوْرِ : قبروں میں
اور برابر نہیں جیتے اور نہ مردے9 اللہ سناتا ہے جس کو چاہے اور تو نہیں سنانے والا قبر میں پڑے ہوؤں کو
9  یعنی مومن جس کو اللہ نے دل کی آنکھیں دی ہیں، حق کے اجالے اور وحی الٰہی کی روشنی میں بےکھٹکے راستہ قطع کرتا ہوا جنت کے باغوں اور رحمت الٰہی کے سایہ میں جا پہنچا ہے۔ کیا اس کی برابری وہ کافر کرسکے گا جو دل کا اندھا اوہام و ہواء کی اندھیریوں میں بھٹکتا ہوا جہنم کی آگ اور اس کی جھلس دینے والی لوؤں کی طرف بےتحاشا چلا جا رہا ہے۔ ہرگز نہیں۔ ایسا ہو تو یوں سمجھو کہ مردہ اور زندہ برابر ہوگیا۔ فی الحقیقت مومن و کافر میں اس سے بھی زیادہ تفاوت ہے جو ایک زندہ تندرست آدمی اور مردہ لاش میں ہوتا ہے، اصل اور دائمی زندگی صرف روح ایمان سے ملتی ہے۔ بدون اس کے انسان کو ہزار مردوں سے بدتر مردہ سمجھنا چاہیے۔
Top