Tafseer-e-Usmani - Faatir : 23
اِنْ اَنْتَ اِلَّا نَذِیْرٌ
اِنْ اَنْتَ : تم نہیں اِلَّا : مگر۔ صرف نَذِيْرٌ : ڈرانے والے
تو تو بس ڈر کی خبر پہنچانے والا ہے1
1  یعنی اللہ چاہے تو مردوں کو بھی سنا دے یہ قدرت اوروں کو نہیں۔ اسی طرح سمجھ لو کہ پیغمبر کا کام خبر پہنچانا اور بھلے برے سے آگاہ کردینا ہے۔ کوئی مردہ دل کافر ان کی بات نہ سنے تو یہ ان کے بس کی بات نہیں۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " یعنی سب خلق برابر نہیں جنہیں ایمان دینا ہے ان ہی کو ملے گا۔ تو بہتیری آرزو کرے تو کیا ہوتا ہے۔ اور یہ جو فرمایا۔ " نہ اندھیرا نہ اجالا " یعنی نہ اندھیرا برابر اجالے کے اور نہ اجالا برابر اندھیرے کے (یہ " لا " کی تکریر کا فائدہ بتلا دیا) اور فرمایا " تو نہیں سنانے والا قبر میں پڑے ہوؤں کو۔ " حدیث میں آیا کہ مردوں سے سلام علیکم کرو۔ اور بہت جگہ مردوں کو خطاب کیا ہے۔ اس کی حقیقت یہ ہے کہ مردے کی روح سنتی ہے اور قبر میں پڑا ہے دھڑ، وہ نہیں سنتا۔ " یہ بحث پہلے سورة "' نمل " کے آخر میں گزر چکی وہاں دیکھ لیا جائے۔
Top