Tafseer-e-Usmani - Faatir : 39
اَوَ عَجِبْتُمْ اَنْ جَآءَكُمْ ذِكْرٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَلٰى رَجُلٍ مِّنْكُمْ لِیُنْذِرَكُمْ وَ لِتَتَّقُوْا وَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
اَوَعَجِبْتُمْ : کیا تمہیں تعجب ہوا اَنْ : کہ جَآءَكُمْ : تمہارے پاس آئی ذِكْرٌ : نصیحت مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب عَلٰي : پر رَجُلٍ : ایک آدمی مِّنْكُمْ : تم میں سے لِيُنْذِرَكُمْ : تاکہ وہ ڈرائے تمہیں وَلِتَتَّقُوْا : اور تاکہ تم پرہیزگار اختیار کرو وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
وہی ہے جس نے کیا تم کو قائم مقام زمین میں4 پھر جو کوئی ناشکری کرے تو اس پر پڑے اس کی ناشکری اور منکروں کو نہ بڑھے گی ان کے انکار سے ان کے رب کے سامنے مگر بیزاری اور منکروں کو نہ بڑھے گا ان کے انکار سے مگر نقصان5
4  یعنی اگلی امتوں کی جگہ تم کو زمین پر آباد کیا اور ان کے بعد ریاست دی۔ چاہیے اب اس کا حق ادا کرو۔ 5  یعنی کفر و ناشکری اور اللہ کی آیات کے انکار سے اس کا کچھ نقصان نہیں۔ وہ ہماری حمد و شکر سے مستغنی ہے۔ البتہ ناشکری کرنے والے پر اس کے فعل کا وبال پڑتا ہے۔ کفر کا انجام بجز اس کے کچھ نہیں کہ اللہ کی طرف سے برابر ناراضی اور بیزاری بڑھتی جائے اور کافر کے نقصان و خسران میں روز بروز اضافہ ہوتا رہے۔
Top