Tafseer-e-Usmani - Az-Zumar : 24
اَفَمَنْ یَّتَّقِیْ بِوَجْهِهٖ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ قِیْلَ لِلظّٰلِمِیْنَ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس۔ جو يَّتَّقِيْ : بچاتا ہے بِوَجْهِهٖ : اپنا چہرہ سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برے عذاب سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : قیامت کے دن وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو ذُوْقُوْا : تم چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ : تم کماتے (کرتے) تھے
بھلا ایک وہ جو روکتا ہے اپنے منہ پر برا عذاب دن قیامت کے اور کہے گا بےانصافوں کو چکھو جو تم کماتے تھے3
3  آدمی کا قاعدہ ہے کہ جب سامنے سے کوئی حملہ ہو تو ہاتھوں پر روکتا ہے۔ لیکن محشر میں ظالموں کے ہاتھ بندھے ہوں گے، اس لیے عذاب کی تھپیڑیں سیدھی منہ پر پڑیں گی۔ تو ایسا شخص جو بدترین عذاب کو اپنے منہ پر روکے اور اس سے کہا جائے کہ اب اس کام کا مزہ چکھ جو دنیا میں کیے تھے۔ کیا اس مومن کی طرح ہوسکتا ہے جسے آخرت میں کوئی تکلیف اور گزند پہنچنے کا اندیشہ نہیں، اللہ کے فضل سے مطمئن اور بےفکر ہے۔ ہرگز نہیں۔
Top