Tafseer-e-Usmani - Az-Zumar : 28
قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
قُرْاٰنًا : قرآن عَرَبِيًّا : عربی غَيْرَ ذِيْ عِوَجٍ : کسی کجی کے بغیر لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کریں
قرآن ہے عربی زبان کا جس میں کجی نہیں تاکہ وہ بچ کر چلیں5
5  یعنی ان کا نہ سمجھنا اپنی غفلت اور حماقت سے ہے۔ قرآن کے سمجھانے میں کوئی کمی نہیں قرآن تو بات بات کو مثالوں اور دلیلوں سے سمجھاتا ہے تاکہ لوگ ان میں دھیان کر کے اپنی عاقبت درست کریں۔ قرآن ایک صاف عربی زبان کی کتاب ہے جو اس کے مخاطبین اولین کی مادری زبان تھی۔ اس میں کوئی ٹیڑھی ترچھی بات نہیں۔ سیدھی اور صاف باتیں ہیں جن کو عقل سلیم قبول کرتی ہے۔ کسی طرح کا اختلال اور کجی اس کے مضامین یا عبارت میں نہیں۔ جن باتوں کو منوانا چاہتا ہے، نہ ان کا ماننا مشکل، اور جن چیزوں پر عمل کرانا چاہتا ہے نہ ان پر عمل کرنا محال، غرض یہ ہے کہ لوگ بسہولت اس سے مستفید ہوں۔ اعتقادی و عملی غلطیوں سے بچ کر چلیں۔ اور صاف صاف نصیحتیں سن کر اللہ سے ڈرتے رہیں۔
Top