Tafseer-e-Usmani - Az-Zumar : 31
ثُمَّ اِنَّكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّكُمْ : بیشک تم يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن عِنْدَ : پاس رَبِّكُمْ : اپنا رب تَخْتَصِمُوْنَ : تم جھگڑو گے
پھر مقرر تم قیامت کے دن اپنے رب کے آگے جھگڑو گے8
8  یعنی جیسے مشرک اور موحد میں جو اختلاف ہے اس کا اثر قیامت کے دن علیٰ رؤس الاشہاد ظاہر ہوگا جس وقت پیغمبر اور امتی سب اکٹھے کیے جائیں گے اور کفار، انبیاء اور مومنین کے مقابلہ میں جھگڑے اور حجتیں نکالیں گے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " کافر منکر ہوں گے کہ ہم کو کسی نے حکم نہیں پہنچایا پھر فرشتوں کی گواہی اور زمین و آسمان کے ہاتھ کی گواہی سے ثابت ہوگا۔ " کہ اس ادعاء میں جھوٹے ہیں۔ اسی طرح دوسرے تمام جھگڑوں کا فیصلہ بھی اس دن پروردگار کے سامنے ہوگا۔ بہتر یہ ہی ہے کہ لفظ " اختصام " کو عام رکھا جائے تاکہ احادیث و آثار کے خلاف نہ ہو۔
Top