Tafseer-e-Usmani - Az-Zumar : 48
وَ بَدَا لَهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
وَبَدَا لَهُمْ : اور ظاہر ہوجائیں ان پر سَيِّاٰتُ : برے کام مَا كَسَبُوْا : جو وہ کرتے تھے وَحَاقَ : اور گھیر لے گا بِهِمْ : ان کو مَّا : جو كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے
اور نظر آئیں ان کو برے کام اپنے جو کماتے تھے اور الٹ پڑے ان پر وہ چیز جس پر ٹھٹھا کرتے تھے3
3  یعنی جب قیامت کے دن ان اختلافات کا فیصلہ سنایا جائے گا اس وقت جو ظالم شرک کر کے خدا تعالیٰ کی شان گھٹاتے تھے ان کا سخت برا حال ہوگا۔ اگر اس روز فرض کیجیے کل روئے زمین کے خزانے بلکہ اس سے بھی زائد ان کے پاس موجود ہوں تو چاہیں گے کہ سب دے دلا کر کسی طرح اپنا پیچھا چھڑا لیں، جو بدمعاشیاں دنیا میں کی تھیں سب ایک ایک کر کے ان کے سامنے ہوں گی۔ اور ایسے قسم قسم کے ہولناک عذابوں کا مزہ چکھیں گے جو کبھی ان کے خیال و گمان میں بھی نہ گزرے تھے۔ غرض توحید خالص اور دین حق سے جو ٹھٹھا کرتے تھے اس کا وبال پڑ کر رہے گا اور جس عذاب کا مذاق اڑایا کرتے تھے وہ ان پر الٹ پڑے گا۔
Top