Tafseer-e-Usmani - Az-Zumar : 53
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
قُلْ : فرمادیں يٰعِبَادِيَ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اَسْرَفُوْا : زیادتی کی عَلٰٓي : پر اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانیں لَا تَقْنَطُوْا : مایوس نہ ہو تم مِنْ : سے رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی رحمت اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يَغْفِرُ : بخش دیتا ہے الذُّنُوْبَ : گناہ (جمع) جَمِيْعًا ۭ : سب اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہی الْغَفُوْرُ : بخشنے والا الرَّحِيْمُ : مہربان
کہہ دے اے بندو میرے جنہوں نے کہ زیادتی کی ہے اپنی جان پر آس مت توڑو اللہ کی مہربانی سے بیشک اللہ بخشتا ہے سب گناہ وہ جو ہے وہی گناہ معاف کرنے والا مہربان2
2  یہ آیت ارحم الراحمین کی رحمت بےپایاں اور عفو و درگزر کی شان عظیم کا اعلان کرتی ہے اور سخت سے سخت مایوس العلاج مریضوں کے حق میں اکسیر شفاء کا حکم رکھتی ہے۔ مشرک، ملحد، زندیق، مرتد، یہودی، نصرانی، مجوسی، بدعتی، بدمعاش، فاسق، فاجر کوئی ہو آیت ہذا کو سننے کے بعد خدا کی رحمت سے بالکلیہ مایوس ہوجانے اور آس توڑ کر بیٹھ جانے کی اس کے لیے کوئی وجہ نہیں۔ کیونکہ اللہ جس کے چاہے سب گناہ معاف کرسکتا ہے کوئی اس کا ہاتھ نہیں پکڑ سکتا۔ پھر بندہ ناامید کیوں ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کے دوسرے اعلانات میں تصریح کردی گئی کہ کفر و شرک کا جرم بدون توبہ کے معاف نہیں کرے گا۔ لہذا (اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا) 39 ۔ الزمر :53) کو " لمن یشاء " کے ساتھ مقید سمجھنا ضروری ہے کما قال تعالیٰ (اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ ) 4 ۔ النسآء :48) اس تقیید سے یہ لازم نہیں آتا کہ بدون توبہ کے اللہ تعالیٰ کوئی چھوٹا بڑا قصور معاف ہی نہ کرسکے اور نہ یہ مطلب ہوا کہ کسی جرم کے لیے توبہ کی ضرورت ہی نہیں۔ بدون توبہ کے سب گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔ قید صرف مشیت کی ہے اور مشیت کے متعلق دوسری آیات میں بتلا دیا گیا کہ وہ کفر و شرک سے بدون توبہ کے متعلق نہ ہوگی۔ چناچہ آیت ہذا کی شان نزول بھی اس پر دلالت کرتی ہے۔ جیسا کہ اگلی آیت کے فائدہ سے معلوم ہوگا۔
Top