Tafseer-e-Usmani - Az-Zumar : 56
اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یّٰحَسْرَتٰى عَلٰى مَا فَرَّطْتُّ فِیْ جَنْۢبِ اللّٰهِ وَ اِنْ كُنْتُ لَمِنَ السّٰخِرِیْنَۙ
اَنْ تَقُوْلَ : کہ کہے نَفْسٌ : کوئی شخص يّٰحَسْرَتٰى : ہائے افسوس عَلٰي : اس پر مَا فَرَّطْتُّ : جو میں نے کوتاہی کی فِيْ : میں جَنْۢبِ اللّٰهِ : اللہ کا حق وَاِنْ كُنْتُ : اور یہ کہ میں لَمِنَ : البتہ۔ سے السّٰخِرِيْنَ : ہنسی اڑانے والے
کہیں کہنے لگے کوئی جی (شخص) اے افسوس اس بات پر کہ میں کوتاہی کرتا رہا اللہ کی طرف سے اور میں تو ہنستا ہی رہا5
5  یعنی ہوا و ہوس، رسم و تقلید اور دنیا کے مزوں میں پڑ کر خدا کو کچھ سمجھا ہی نہیں۔ اس کے دین کی اور پیغمبروں کی اور جس ہولناک انجام سے پیغمبر ڈرایا کرتے تھے، سب کی ہنسی اڑاتا رہا۔ ان چیزوں کی کوئی حقیقت ہی نہ سمجھی۔ افسوس خدا کے پہنچاننے اور اس کا حق ماننے میں میں نے کس قدر کوتاہی کی جس کے نتیجہ میں آج یہ برا وقت دیکھنا پڑا۔ (یہ بات کافر محشر میں کہے گا اور اگر آیت کا مضمون کفار و عصاۃ کو عام رکھا جائے تو " وان کنت لمن الساخرین " کے معنی " عملت عمل ساخرٍ مستہزی " کے ہوں گے۔ کما فسربہ ابن کثیر)
Top