Tafseer-e-Usmani - Az-Zumar : 57
اَوْ تَقُوْلَ لَوْ اَنَّ اللّٰهَ هَدٰىنِیْ لَكُنْتُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَۙ
اَوْ : یا تَقُوْلَ : وہ کہے لَوْ : اگر اَنَّ اللّٰهَ : یہ کہ اللہ هَدٰىنِيْ : مجھے ہدایت دیتا لَكُنْتُ : میں ضرور ہوتا مِنَ : سے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
یا کہنے لگے اگر اللہ مجھ کو راہ دکھاتا تو میں ہوتا ڈرنے والوں میں6 
6 جب حسرت و افسوس سے کام نہ چلے گا تو اپنا دل بہلانے کے لیے یہ عذر پیش کرے گا کہ کیا کہوں خدا نے مجھ کو ہدایت نہ کی۔ وہ ہدایت کرنا چاہتا تو میں بھی آج متقین کے درجہ میں پہنچ جاتا (اس کا جواب آگے آتا ہے۔ (بَلٰى قَدْ جَاۗءَتْكَ اٰيٰتِيْ فَكَذَّبْتَ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتَ وَكُنْتَ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ ) 39 ۔ الزمر :5) اور ممکن ہے یہ کلام بطریق اعتذار واحتجاج نہ ہو بلکہ محض اظہار یاس کے طور پر ہو۔ یعنی میں اپنی سوء استعداد اور بدتمیزی کی وجہ سے اس لائق نہ تھا کہ اللہ مجھ کو راہ دکھا کر منزل مقصود تک پہنچا دیتا۔ اگر مجھ میں اہلیت و استعداد ہوتی اور اللہ میری دستگیری فرماتا تو میں بھی آج متقین کے زمرہ میں شامل ہوتا۔
Top