Tafseer-e-Usmani - Az-Zumar : 5
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ۚ یُكَوِّرُ الَّیْلَ عَلَى النَّهَارِ وَ یُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى الَّیْلِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ اَلَا هُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفَّارُ
خَلَقَ : اس نے پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ ۚ : حق (درست تدبیر کے) ساتھ يُكَوِّرُ : وہ لپیٹتا ہے الَّيْلَ : رات عَلَي النَّهَارِ : دن پر وَيُكَوِّرُ النَّهَارَ : اور دن کو لپیٹتا ہے عَلَي الَّيْلِ : رات پر وَسَخَّرَ : اور اس نے مسخر کیا الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ ۭ : اور چاند كُلٌّ يَّجْرِيْ : ہر ایک چلتا ہے لِاَجَلٍ : ایک مدت مُّسَمًّى ۭ : مقررہ اَلَا : یاد رکھو هُوَ الْعَزِيْزُ : وہ غالب الْغَفَّارُ : بخشنے والا
بنائے آسمان اور زمین ٹھیک لپیٹتا ہے رات کو دن پر اور لپیٹتا ہے دن کو رات پر8 اور کام میں لگا دیا سورج اور چاند کو ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہری ہوئی مدت پر، سنتا ہے وہی ہے زبردست گناہ بخشنے والاف 9
8  مغرب کے وقت مشرق کی طرف دیکھو، معلوم ہوگا کہ افق سے ایک چادر تاریکی کی اٹھتی ہوئی چلی آرہی ہے اور اپنے آگے سے دن کی روشنی کو مغرب کی طرف صف کی طرح لپیٹی جاتی ہے۔ اسی طرح صبح صادق کے وقت نظر آتا ہے کہ دن کا اجالا رات کی ظلمت کو مشرق سے دھکیلتا ہوا آرہا ہے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ " ایک پر دوسرا چلا آتا ہے۔ توڑا نہیں پڑتا۔ " 9  یعنی اس زبردست قدرت سے یہ انتظام قائم کیا اور تھام رکھا ہے لوگوں کی گستاخیاں اور شرارتیں تو ایسی ہیں کہ سب نظام درہم برہم کردیا جائے لیکن وہ بڑا بخشنے والا اور درگزر کرنے والا ہے اپنی شان عفو و مغفرت سے ایک دم ایسا نہیں کرتا۔
Top