Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 124
وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ نَقِیْرًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کرے گا مِنَ : سے الصّٰلِحٰتِ : اچھے کام مِنْ : سے ذَكَرٍ : مرد اَوْ اُنْثٰى : یا عورت وَھُوَ : بشرطیکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : تو ایسے لوگ يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے الْجَنَّةَ : جنت وَلَا : اور نہ يُظْلَمُوْنَ : ان پر ظلم ہوگا نَقِيْرًا : تل برابر
اور جو کوئی کام کرے اچھے مرد ہو یا عورت اور وہ ایمان رکھتا ہو سو وہ لوگ داخل ہونگے جنت میں اور ان کا حق ضائع نہ ہوگا تل بھر2
2 کتاب والوں یعنی یہودیوں اور نصرانیوں کو خیال تھا کہ ہم خاص بندے ہیں جن گناہوں پر خلقت پکڑی جائے گی ہم نہ پکڑے جائیں گے۔ ہمارے پیغمبر حمایت کر کے ہم کو بچا لیں گے اور نادان اہل اسلام بھی اپنے حق میں یہی خیال کرلیا کرتے ہیں۔ سو فرما دیا کہ نجات اور ثواب کسی کی امید اور خیال پر موقوف اور منحصر نہیں جو برا کرے گا پکڑا جائے گا کوئی ہو اللہ کے عذاب کے وقت کسی کی حمایت کام نہیں آسکتی اللہ جس کو پکڑے وہی چھوڑے تو چھوٹے۔ دنیا کی مصیبت اور بیماری کو دھیان کرلو اور جو کوئی عمل نیک کرے گا بشرطیکہ ایمان بھی رکھتا ہو سو ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور اپنی نیکیوں کا پورا ثواب پائیں گے۔ خلاصہ یہ کہ ثواب و عقاب کا تعلق اعمال سے ہے کسی کی امید اور آرزو سے کچھ نہیں ہوتا۔ سو ان امیدوں پر لات مارو اور نیک کاموں میں ہمت کرو۔
Top