Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 132
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَ : اور لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں اور اللہ کافی ہے کارساز1
1  اوپر سے ترغیب و ترہیب کا ذکر چلا آتا تھا یعنی حکم خداوندی کی اطاعت کرنا اور اس کی مخالفت سے بچنا سب کو ضرور ہے۔ اس کے ہوتے ہوئے کسی کی بات کی طرف کان رکھنا ہرگز جائز نہیں۔ بیچ میں چند حکم یتیموں اور عورتوں کے متعلق جن میں لوگ مبتلا تھے بیان فرما کر پھر اس ترغیب و ترہیب کا بیان ہے۔ ان دونوں آیتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ تم کو اور تم سے پہلوں کو سب کو یہ حکم سنا دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور اس کی نافرمانی نہ کرو تو اب اگر کوئی اس کے حکم کو نہ مانے تو وہ سب چیزوں کا مالک ہے اس کو کسی کی پروا نہیں یعنی اپنا ہی کچھ بگاڑے گا اس کا کچھ نقصان نہیں اور فرمانبرداری کرو گے تو سمجھ لو کہ وہ تمام چیزوں کا مالک ہے۔ تمہارے سب کام بنا سکتا ہے۔ تین دفعہ فرمایا کہ اللہ کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے۔ اول سے کشائش اور وسعت مقصود ہے کہ اس کے یہاں کسی چیز کی کمی نہیں۔ دوسری سے بےنیازی اور بےپروائی کا بیان مقصود ہے کہ اس کو کسی کی پرواہ نہیں اگر تم منکر ہو۔ تیسری دفعہ میں رحمت اور کارسازی کا اظہار ہے بشرطیکہ تقویٰ کرو۔
Top