Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 158
بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَیْهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
بَلْ : بلکہ رَّفَعَهُ : اس کو اٹھا لیا اللّٰهُ : اللہ اِلَيْهِ : اپنی طرف وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
بلکہ اس کو اٹھا لیا اللہ نے اپنی طرف اور اللہ ہے زبردست حکمت والاف 1
1 اللہ تعالیٰ ان کے قول کی تکذیب فرماتا ہے کہ یہودیوں نے نہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کیا نہ سولی چڑھایا۔ یہود جو مختلف باتیں اس بارے میں کہتے ہیں اپنی اپنی اٹکل سے کہتے ہیں اللہ نے ان کو شبہ میں ڈال دیا۔ خبر کسی کو بھی نہیں واقعی بات یہ ہے اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان پر اٹھا لیا اور اللہ تعالیٰ سب چیزوں پر قادر ہے اور اس کے ہر کام میں حکمت ہے۔ قصہ یہ ہوا کہ جب یہودیوں نے حضرت مسیح کے قتل کا عزم کیا تو پہلے ایک آدمی ان کے گھر میں داخل ہوا حق تعالیٰ نے ان کو تو آسمان پر اٹھا لیا اور اس شخص کی صورت حضرت مسیح (علیہ السلام) کی صورت کے مشابہ کردی جب باقی لوگ گھر میں گھسے تو اسکو میسح سمجھ کر قتل کردیا پھر خیال آیا تو کہنے لگے کہ اس کا چہرہ تو مسیح کے چہرہ کے مشابہ ہے اور باقی بدن ہمارے ساتھی کا معلوم ہوتا ہے کسی نے کہا کہ یہ مقتول مسیح ہے تو ہمارا آدمی کہاں گیا اور ہمارا آدمی ہے تو مسیح کہاں ہے اب صرف اٹکل سے کسی نے کچھ کہا علم کسی کو بھی نہیں حق یہی ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہرگز مقتول نہیں ہوئے بلکہ آسمان پر اللہ نے اٹھا لیا اور یہود کو شبہ میں ڈال دیا۔
Top