Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 62
فَكَیْفَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ ثُمَّ جَآءُوْكَ یَحْلِفُوْنَ١ۖۗ بِاللّٰهِ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّاۤ اِحْسَانًا وَّ تَوْفِیْقًا
فَكَيْفَ : پھر کیسی اِذَآ : جب اَصَابَتْھُمْ : انہیں پہنچے مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت بِمَا : اس کے سبب جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ ثُمَّ : پھر جَآءُوْكَ :وہ آئیں آپ کے پاس يَحْلِفُوْنَ : قسم کھاتے ہوئے بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنْ : کہ اَرَدْنَآ : ہم نے چاہا اِلَّآ : سوائے (صرف) اِحْسَانًا : بھلائی وَّتَوْفِيْقًا : اور موافقت
پھر کیا ہو کہ جب ان کو پہنچے مصیبت اپنے ہاتھوں کے کئے ہوئے سے پھر آویں تیرے پاس قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی ہم کو غرض نہ تھی مگر بھلائی اور ملاپ2
3  یعنی یہ تو سب کچھ ہوا مگر یہ منافق لوگ اس وقت کیا کریں گے جس وقت پہنچنے لگے ان کو عذاب ان کے کرتوت کا یعنی فصل خصومات میں آپ کے پاس آنے سے جو رکتے اور بچتے ہیں جب اس کا عذاب ان پر آنے لگے تو پھر یہ منافق اس وقت کیا کرسکتے ہیں اس کے سواء کہ آئیں رسول ﷺ کی خدمت میں قسمیں کھاتے ہوئے کہ ہم تو حضرت عمر ؓ کی خدمت میں صرف اس وجہ سے گئے تھے کہ شاید وہ باہم صلح اور ملاپ کرادیں۔ رسول ﷺ کے ارشاد سے اعراض کرنا اور جان بچانا ہرگز ہم کو منظور نہ تھا۔
Top