Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 68
وَّ لَهَدَیْنٰهُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا
وَّ : اور لَهَدَيْنٰھُمْ : ہم انہیں ہدایت دیتے صِرَاطًا : راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
اور چلاویں ان کو سیدھی راہ1
1 یعنی سب کی جانوں کا مالک چونکہ خدا تعالیٰ ہے اس لئے اس کے حکم میں کسی کو جان سے بھی دریغ نہ کرنا چاہئے۔ سو اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو کہیں اپنی جانوں کے ہلاک کر ڈالنے اور جلا وطن ہوجانے کا حکم فرما دیتا جیسے کہ بنی اسرائیل پر حکم کردیا تھا تو بجانہ لاتے اس حکم کو مگر گنے چنے صرف سچے اور پکے ایمان والے۔ یہ منافق ایسے حکم پر کیسے عمل کرسکتے تھے۔ اب ان کو سمجھنا چاہیے کہ ان کو ہم نے جو حکم دے رکھے ہیں وہ محض ان کی نصیحت اور خیر خواہی کے ہیں نہ جان کی ہلاکت کا حکم دیا گیا نہ جلا وطن ہونے کا۔ اگر انہی آسان اور سہل حکموں پر چلیں تو نفاق بالکل جاتا رہے اور خالص مسلمان ہوجائیں مگر افسوس سمجھتے نہیں اور حالت موجودہ کو غنیمت نہیں سمجھتے کہ ذرا سی بات میں دین و دنیا دونوں درست ہوئے جاتے ہیں۔
Top