Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 71
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَكُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ اَوِ انْفِرُوْا جَمِیْعًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے) (ایمان والو) خُذُوْا : لے لو حِذْرَكُمْ : اپنے بچاؤ (ہتھیار) فَانْفِرُوْا : پھر نکلو ثُبَاتٍ : جدا جدا اَوِ : یا انْفِرُوْا : نکلو (کوچ کرو) جَمِيْعًا : سب
اے ایمان والو ! لے لو اپنے ہتھیار پھر نکلو جدی جدی فوج ہو کر یا سب اکھٹے4
4 یہاں سے جہاد کا ذکر ہے اس سے پہلی آیت میں یہ ذکر تھا کہ جو اللہ اور رسول ﷺ کی فرمانبرداری کرے گا اس کو انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین کی رفاقت انعام میں ملے گی اور احکام خداوندی میں حکم جہاد چونکہ شاق اور دشوار ہے خصوصاً منافقین پر جن کا ذکر اوپر سے آرہا ہے اس لئے جہاد کا حکم فرمایا کہ ہر کوئی حضرات انبیاء صدیقین وغیرہم کی رفاقت اور معیت کی امید نہ کرنے لگے۔ منقول ہے کہ شروع اسلام میں بہت سے ضعیف الاسلام بھی دعوت اسلامی کو قبول کرچکے تھے پھر جب جہاد فرض ہوگیا تو بعض متزلزل ہوگئے اور بعض کفار کے ہم زبان ہو کر آپ کی مخالفت کرنے لگے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ مطلب یہ ہے کہ اے مسلمانو ! منافقوں کی کیفیت تو تم کو پہلے سے معلوم ہوچکی اب خیر اسی میں ہے کہ تم اپنا ہر طرح سے بچاؤ اور اپنی خبرداری اور احتیاط کرلو ہتھیاروں سے ہو یا تدبیر سے عقل سے ہو یا سامان سے اور دشمنوں کے مقابلہ اور مقاتلہ کے لئے گھر سے باہر نکلو متفرق طور پر یا سب اکٹھے ہو کر جیسا موقع ہو۔
Top