Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 75
وَ مَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآءِ وَ الْوِلْدَانِ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اَخْرِجْنَا مِنْ هٰذِهِ الْقَرْیَةِ الظَّالِمِ اَهْلُهَا١ۚ وَ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ وَلِیًّا١ۙۚ وَّ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ نَصِیْرًاؕ
وَمَا : اور کیا لَكُمْ : تمہیں لَا تُقَاتِلُوْنَ : تم نہیں لڑتے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَ : اور الْمُسْتَضْعَفِيْنَ : کمزور (بےبس) مِنَ : سے الرِّجَالِ : مرد (جمع) وَ النِّسَآءِ : اور عورتیں وَ الْوِلْدَانِ : اور بچے الَّذِيْنَ : جو يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں (دعا) رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اَخْرِجْنَا : ہمیں نکال مِنْ : سے ھٰذِهِ : اس الْقَرْيَةِ : بستی الظَّالِمِ : ظالم اَهْلُھَا : اس کے رہنے والے وَاجْعَلْ : اور بنا دے لَّنَا : ہمارے لیے مِنْ : سے لَّدُنْكَ : اپنے پاس وَلِيًّۢا : دوست (حمایتی) وَّاجْعَلْ : اور بنادے لَّنَا : ہمارے لیے مِنْ : سے لَّدُنْكَ : اپنے پاس نَصِيْرًا : مددگار
اور تم کو کیا ہوا کہ نہیں لڑتے اللہ کی راہ میں اور ان کے واسطے جو مغلوب ہیں مرد اور عورتیں اور بچے جو کہتے ہیں اے رب ہمارے نکال ہم کو اس بستی سے کہ ظالم ہیں یہاں کے لوگ اور کردے ہمارے واسطے اپنے پاس سے کوئی حمایتی اور کر دے ہمارے واسطے اپنے پاس سے مددگار2
2  یعنی دو وجہ سے تم کو کافروں سے لڑنا ضروری ہے، ایک تو اللہ کے دین کو بلند اور غالب کرنے کی غرض سے، دوسرے جو لوگ مظلوم مسلمان کافروں کے ہاتھ میں بےبس پڑے ہیں ان کو چھڑانے اور خلاصی دینے کی وجہ سے۔ مکہ میں بہت لوگ تھے کہ حضرت محمد ﷺ کے ساتھ ہجرت نہ کرسکے اور ان کے اقرباء ان کو ستانے لگے کہ پھر کافر ہوجائیں، سو خدا تعالیٰ نے مسلمانوں کو فرمایا کہ تم کو دو وجہ سے کافروں سے لڑنا ضرور ہے تاکہ اللہ کا دین بلند ہو اور مسلمان جو کہ مظلوم اور کمزور ہیں کفار مکہ کے ظلم سے نجات پائیں۔
Top