Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 86
وَ اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَسِیْبًا
وَاِذَا : اور جب حُيِّيْتُمْ : تمہیں دعا دے بِتَحِيَّةٍ : کسی دعا (سلام) سے فَحَيُّوْا : تو تم دعا دو بِاَحْسَنَ : بہتر مِنْھَآ : اس سے اَوْ : یا رُدُّوْھَا : وہی لوٹا دو (کہدو) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلٰي : پر (کا) كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز حَسِيْبًا : حساب کرنے والا
اور جب تم کو دعا دیوے کوئی تو تم بھی دعا دو اس سے بہتر یا وہی کہو الٹ کر بیشک اللہ ہے ہر چیز کا حساب کرنے والاف 9
9  یعنی کسی مسلمان کو سلام کرنا یا دعا دینا درحقیقت اللہ سے اس کی شفاعت کرنا ہے تو حق تعالیٰ شفاعت حسنہ کی ایک خاص صورت کو جو مسلمانوں میں شائع ذائع ہے صراحت کے ساتھ بیان فرماتا ہے کہ جب کوئی اے مسلمانو تم کو دعا دے یا سلام کرے تو تم کو بھی اس کا جواب ضرور دینا چاہیے یا تو وہی کلمہ تم بھی اس کو کہو یا اس سے بہتر مثلاً اگر کسی نے کہا السلام علیکم تو واجب ہے تم پر کہ اس کے جواب میں وعلیکم السلام کہو اور زیادہ ثواب چاہو تو ورحمتہ اللہ بھی بڑھا دو اور اگر اس نے یہ لفظ بڑھایا ہو تو تم " وبرکاتہ " زیادہ کردو۔ اللہ کے یہاں ہر ہر چیز کا حساب ہوگا اور اس کی جزا ملے گی سلام اور اس کا جواب بھی اس میں آگیا۔ فائدہ :  اس سے شفاعت حسنہ کی پوری ترغیب ہوگئی اور شفاعت سیہ کی خرابی اور مضرت معلوم ہوگئی کیونکہ جو شفاعت حسنہ کرے گا اس کو اللہ تعالیٰ ثواب دے گا اور جس کی شفاعت کی ہے اس پر اس کے ساتھ حسن سلوک اور مکافات کا حکم فرما دیا بخلاف شفاعت سیئہ کے کہ بجز معصیت اور محرومی کے کچھ نہ ملے گا۔
Top