Tafseer-e-Usmani - Al-Ghaafir : 32
وَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ یَوْمَ التَّنَادِۙ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اِنِّىْٓ اَخَافُ : میں ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر يَوْمَ التَّنَادِ : دن چیخ و پکار
اور اے قوم میری میں ڈرتا ہوں کہ تم پر آئے دن ہانک پکار کا2
2  عموماً مفسرین " یوم التناد " (ہانک پکار کے دن) سے قیامت کا دن مراد لیے ہیں جبکہ محشر میں جمع ہونے اور حساب دینے کے لیے سب کی پکار ہوگی۔ اور اہل جنت اہل نار اور اہل اعراف ایک دوسرے کو پکاریں گے اور آخر میں ندا آئے گی۔ " یا اہل الجنۃ خلود لاموت ویا اہل النار خلودلا موت۔ " کما وردفی الحدیث۔ لیکن حضرت شاہ صاحب نے " یوم التناد " سے وہ دن مراد لیا ہے جس میں فرعونیوں پر عذاب آیا۔ چناچہ لکھتے ہیں۔ " ہانک پکار کا دن ان پر آیا۔ جس دن بحر قلزم میں غرق ہوئے۔ اس وقت ڈوبتے ہوئے ایک دوسرے کو پکارنے لگا۔ (شاید) یہ اس مرد مومن کو کشف سے معلوم ہوا ہوگا یا قیاس سے کہ ہر قوم پر عذاب اسی طرح آتا ہے۔ "
Top