Tafseer-e-Usmani - Al-Ghaafir : 43
لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِ لَیْسَ لَهٗ دَعْوَةٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَا فِی الْاٰخِرَةِ وَ اَنَّ مَرَدَّنَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ اَنَّ الْمُسْرِفِیْنَ هُمْ اَصْحٰبُ النَّارِ
لَا جَرَمَ : کوئی شک نہیں اَنَّمَا : یہ کہ تَدْعُوْنَنِيْٓ : تم بلاتے ہو مجھے اِلَيْهِ : اس کی طرف لَيْسَ لَهٗ : نہیں اس کے لئے دَعْوَةٌ : بلانا فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَلَا : اور نہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَاَنَّ : اور یہ کہ مَرَدَّنَآ : پھرجانا ہے ہمیں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَاَنَّ : اور یہ کہ الْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والے هُمْ : وہ۔ وہی اَصْحٰبُ النَّارِ : آگ والے (جہنمی)
آپ ہی ظاہر ہے کہ جس کی طرف تم مجھ کو بلاتے ہو اس کا بلاوا کہیں نہیں دنیا میں اور نہ آخرت میں1 اور یہ کہ ہم کو پھرجانا ہے اللہ کے پاس اور یہ کہ زیادتی والے وہی ہیں دوزخ کے لوگ2
1  یعنی ماسوا خدا کے کوئی چیز ایسی نہیں جو دنیا یا آخرت میں ادنیٰ ترین نفع و ضرر کی مالک ہو۔ پھر اس کی بندگی اور غلامی کا بلاوا دینا جہل و حماقت نہیں تو اور کیا ہے۔ (وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ ۝ وَاِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوْا لَهُمْ اَعْدَاۗءً وَّكَانُوْا بِعِبَادَتِهِمْ كٰفِرِيْنَ ۝) 46 ۔ الاحقاف :5) آخر ایسی عاجز اور بےبس چیزوں کی طرف آدمی کیا سمجھ کر دعوت دے اور تماشا یہ ہے کہ ان میں بہت چیزیں وہ ہیں جو خود بھی اپنی طرف دعوت نہیں دیتیں۔ بلکہ دعوت دینے کی قدرت بھی نہیں رکھتیں۔ 2  یعنی انجام کار ہر پھر کر اسی خدائے واحد کی طرف جانا ہے۔ وہاں پہنچ کر سب کو اپنی زیادتیوں کا نتیجہ معلوم ہوجائے گا۔ بتلاؤ ! اس سے بڑھ کر زیادتی کیا ہوگی کہ عاجز مخلوق کو خالق کا درجہ دے دیا جائے۔
Top