Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 16
اَمِ اتَّخَذَ مِمَّا یَخْلُقُ بَنٰتٍ وَّ اَصْفٰىكُمْ بِالْبَنِیْنَ
اَمِ اتَّخَذَ : یا اس نے انتخاب کرلیں مِمَّا يَخْلُقُ : اس میں سے جو وہ پیدا کرتا ہے بَنٰتٍ : بیٹیاں وَّاَصْفٰىكُمْ : اور چن لیا تم کو بِالْبَنِيْنَ : ساتھ بیٹوں کے
کیا اس نے رکھ لیں اپنی مخلوقات میں سے بیٹیاں اور تم کو دے دیے چن کر بیٹے9
9  یعنی چاہیے تھا اللہ کی نعمتوں کو پہچان کر شکر ادا کرے۔ یہ صریح ناشکری پر اترآیا۔ اور اس کی جناب میں گستاخیاں کرنے لگا۔ اس سے بڑی گستاخی اور ناشکری کیا ہوگی کہ اس کے لیے اولاد تجویز کی جائے، وہ بھی بندوں میں سے اور وہ بھی بیٹیاں، اول تو اولاد باپ کے وجود کا ایک جزو ہوتا ہے تو خداوند قدوس کے لیے اولاد تجویز کرنے کے یہ معنی ہوئے کہ وہ اجزاء سے مرکب ہے اور مرکب کا حادث ہونا ضروری ہے، دوسرے ولد اور والد میں مجانست ہونی چاہیے دونوں ایک جنس نہ ہوں تو ولد یا والد کے حق میں عیب ہے۔ یہاں مخلوق و خالق و مجانست کا تصور بھی نہیں ہوسکتا۔ تیسرے لڑکی باعتبار قوائے جسمیہ و عقلیہ کے عموماً لڑکے سے ناقص اور کمزور ہوتی ہے گویا معاذ اللہ خدا نے اپنے لیے اولاد بھی رکھی تو گھٹیا اور ناقص۔ کیا تم کو شرم نہیں آتی کہ اپنے حصہ میں عمدہ اور بڑھیا چیز اور خدا کے حصہ میں ناقص اور گھٹیا چیز لگاتے ہو۔
Top