Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 20
وَ قَالُوْا لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰهُمْ١ؕ مَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ١ۗ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَؕ
وَقَالُوْا : اور وہ کہتے ہیں لَوْ شَآءَ الرَّحْمٰنُ : اگر چاہتا رحمن مَا عَبَدْنٰهُمْ : نہ ہم عبادت کرتے ان کی مَا لَهُمْ : نہیں ان کے لیے بِذٰلِكَ : ساتھ اس کے مِنْ عِلْمٍ : کوئی علم اِنْ هُمْ : نہیں وہ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ : مگر اندازے لگا رہے ہیں
اور کہتے ہیں اگر چاہتا رحمان تو ہم نہ پوجتے ان کو4 کچھ خبر نہیں ان کو اس کی یہ سب اٹکلیں دوڑاتے ہیں5
4  اور لیجیے اپنی ان مشرکانہ گستاخیوں کے جواز و استحسان پر ایک دلیل عقلی بھی پیش کرتے ہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم کو اپنے سوا دوسری چیزوں کی پرستش سے روک دیتا۔ جب ہم برابر کرتے رہے نہ روکا تو ثابت ہوا کہ یہ کام بہتر ہیں اور اس کو پسند ہیں۔ 5 یعنی یہ تو سچ ہے کہ بدون خدا کے چاہے کوئی چیز نہیں ہوسکتی لیکن اس چیز کا ہمارے حق میں بہتر ہونا اس سے نہیں نکلتا۔ ایسا ہو تو دنیا میں کوئی کام اور کوئی چیز بری ہی نہ رہے۔ سارا عالم خیر محض ہوجائے۔ شر کا بیج ہی دستیاب نہ ہو۔ ہر ایک جھوٹا اور ظالم و خونخوار یہ کہہ دے گا کہ خدا چاہتا تو مجھے ایسا ظلم و ستم نہ کرنے دیتا۔ جب کرنے دیا تو معلوم ہوا کہ وہ اس کام سے خوش اور راضی ہے بہرحال مشیت اور رضاء میں لزوم ثابت کرنا کوئی اعلی اصول نہیں محض اٹکل کے تیر ہیں۔ جس کا بیان آٹھویں پارہ کے نصف سے پہلے آیت (سَيَقُوْلُ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ مَآ اَشْرَكْنَا) 6 ۔ الانعام :148) کے حواشی میں گزر چکا۔
Top