Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 22
بَلْ قَالُوْۤا اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّهْتَدُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم نے وَجَدْنَآ : پایا ہم نے اٰبَآءَنَا : اپنے آباؤ اجداد کو عَلٰٓي اُمَّةٍ : ایک طریقے پر وَّ اِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰٓي اٰثٰرِهِمْ : ان کے آچار پر۔ نقش قدم پر مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ ہیں۔ راہ پانے والے ہیں
بلکہ کہتے ہیں ہم نے پایا اپنے باپ دادوں کو ایک راہ پر اور ہم انہی کے قدموں پر ہیں راہ پائے ہوئے6 
6 عقلی دلیل کا حال تو سن چکے۔ اسے چھوڑ کر کیا کوئی نقلی دلیل اپنے دعوے پر رکھتے ہیں ؟ یعنی خدا کی اتاری ہوئی کوئی کتاب ان کے ہاتھ میں ہے ؟ جس میں شرک کا پسندیدہ ہونا لکھا ہو۔ ظاہر ہے کہ ایسی کوئی سند ان کے پاس نہیں۔ پھر آگے باپ دادا کی اندھی تقلید کے سوا کیا باقی رہ گیا۔ وہ ہی ان کی سب سے زیادہ زبردست دلیل ہے جس کو ہر زمانہ کے مشرک پیش کرتے آئے ہیں آگے اسی کا بیان ہے۔
Top