Tafseer-e-Usmani - Al-Fath : 12
بَلْ ظَنَنْتُمْ اَنْ لَّنْ یَّنْقَلِبَ الرَّسُوْلُ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ اِلٰۤى اَهْلِیْهِمْ اَبَدًا وَّ زُیِّنَ ذٰلِكَ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ ظَنَنْتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ١ۖۚ وَ كُنْتُمْ قَوْمًۢا بُوْرًا
بَلْ ظَنَنْتُمْ : بلکہ تم نے گمان کیا اَنْ لَّنْ : کہ ہرگز نہ يَّنْقَلِبَ : واپس لوٹیں گے الرَّسُوْلُ : رسول وَالْمُؤْمِنُوْنَ : اور مومن (جمع) اِلٰٓى : طرف اَهْلِيْهِمْ : اپنے اہل خانہ اَبَدًا : کبھی وَّزُيِّنَ : اور بھلی لگی ذٰلِكَ : یہ فِيْ : میں، کو قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دلوں وَظَنَنْتُمْ : اور تم نے گمان کیا ظَنَّ السَّوْءِ ښ : بُرا گمان وَكُنْتُمْ : اور تم تھے، ہوگئے قَوْمًۢا بُوْرًا : ہلاک ہونیوالی قوم
کوئی نہیں تم نے تو خیال کیا تھا کہ پھر کر نہ آئے گا رسول اور مسلمان اپنے گھر کبھی اور کھب گیا تمہارے دل میں یہ خیال اور اٹکل کی تم نے بری اٹکلیں اور تم لوگ تھے تباہ ہونے والے5
5 یعنی واقع میں تمہارے نہ جانے کا سبب یہ نہیں جو بیان کر رہے ہو بلکہ تمہارا خیال یہ تھا کہ اب پیغمبر اور مسلمان اس سفر سے بچ کر واپس نہ آئیں گے۔ یہی تمہاری دلی آرزو تھی اور یہ غلط اور تخمینہ تمہارے دلوں میں خوب جم گیا تھا۔ اسی لیے اپنی حفاظت اور نفع کی صورت تم نے علیحدہ رہنے میں سمجھی۔ حالانکہ یہ صورت تمہارے خسران اور تباہی کی تھی اور اللہ جانتا تھا کہ یہ تباہ و برباد ہونے والے ہیں۔
Top