Tafseer-e-Usmani - Al-Fath : 5
لِّیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ یُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِیْمًاۙ
لِّيُدْخِلَ : تاکہ وہ داخل کرے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں جَنّٰتٍ : جنت تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : ان میں وَيُكَفِّرَ : اور دور کردے گا عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ ۭ : ان کی بُرائیاں وَكَانَ ذٰلِكَ : اور ہے یہ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک فَوْزًا : کامیابی عَظِيْمًا : بڑی
تاکہ پہنچا دے ایمان والے مردوں کو اور ایمان والی عورتوں کو باغوں میں نیچے بہتی ہیں ان کے نہریں ہمیشہ رہیں ان میں اور اتار دی ان پر سے ان کی برائیاں4 اور یہ ہے اللہ کے یہاں بڑی مراد ملنی5
4 جب حضور ﷺ نے (اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا) 48 ۔ الفتح :1) پڑھ کر صحابہ کو سنائی تو انہوں نے آپ کی خدمت میں مبارکباد عرض کی اور کہا، یا رسول اللہ ! یہ تو آپ ﷺ کے لیے ہوا۔ ہمارے لیے کیا ہے۔ اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں یعنی اللہ نے اطمینان و سکینہ اتار کر مومنین کا ایمان بڑھایا۔ تاکہ انہیں نہایت اعزازو اکرام کے ساتھ جنت میں داخل کرے اور ان کی برائیوں اور کمزوریوں کو معاف فرما دے۔ حدیث میں ہے کہ جن اصحاب نے حدیبیہ میں بیعت کی ان میں سے ایک بھی دوزخ میں داخل نہ ہوگا۔ (تنبیہ) مومنات کا ذکر تعمیم کے لیے ہے۔ یعنی مرد ہو یا عورت کسی کی محبت اور ایمانداری ضائع نہیں جاتی۔ احادیث سے ثابت ہے کہ حضرت ام سلمہ ؓ اس سفر میں حضور ﷺ کے ہمراہ تھیں۔ 5 بعض نقال صوفی یا کوئی مغلوب الحال بزرگ کہہ دیا کرتے ہیں کہ جنت طلب کرنا ناقصوں کا کام ہے، یہاں سے معلوم ہوا کہ اللہ کے ہاں یہ ہی بڑا کمال ہے۔
Top