بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Usmani - Al-Hujuraat : 1
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے لَا تُقَدِّمُوْا : نہ آگے بڑھو بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ : اللہ کے آگے وَرَسُوْلِهٖ : اور اسکے رسول کے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ : سننے والا جاننے والا
اے ایمان والو آگے نہ بڑھو اللہ سے اور اس کے رسول سے6  اور ڈرتے رہو اللہ سے، اللہ سنتا ہے جانتا ہے7
6 یعنی جس معاملہ میں اللہ و رسول کی طرف سے حکم ملنے کی توقع ہو، اس کا فیصلہ پہلے ہی آگے بڑھ کر اپنی رائے سے نہ کر بیٹھو بلکہ حکم الٰہی کا انتظار کرو۔ جس وقت پیغمبر (علیہ السلام) کچھ ارشاد فرمائیں، خاموشی سے کان لگا کر سنو۔ ان کے بولنے سے پہلے خود بولنے کی جرأت نہ کرو۔ جو حکم ادھر سے ملے اس پر بےچون و چرا اور بلا پس و پیش عامل بن جاؤ۔ اپنی اغراض اور اہواء و آراء کو ان کے احکام پر مقدم نہ رکھو۔ بلکہ اپنی خواہشات و جذبات کو احکام سماوی کے تابع بناؤ۔ (تنبیہ) اس سورت میں مسلمانوں کو نبی کریم ﷺ کے آداب و حقوق اور اپنے بھائی مسلمانوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات قائم رکھنے کے طریقے سکھلائے ہیں اور یہ کہ مسلمانوں کا جماعتی نظام کن اصول پر کار بند ہونے سے مضبوط و مستحکم رہ سکتا ہے اور اگر کبھی اس میں خرابی اور اختلال پیدا ہو تو اس کا علاج کیا ہے۔ تجربہ شاہد ہے کہ بیشتر نزاعات و مناقشات خودرائی اور غرضوں کو کسی ایک بلند معیار کے تابع کردیں۔ ظاہر ہے کہ اللہ و رسول ﷺ کے ارشادات سے بلند کوئی معیار نہیں ہوسکتا۔ ایسا کرنے میں خواہ وقتی اور عارضی طور پر کتنی ہی تکلیف اٹھانا پڑے لیکن اس کا آخری انجام یقینی طور پر دارین کی سرخروئی اور کامیابی ہے۔ 7 یعنی اللہ و رسول کی سچی فرمانبرداری اور تعظیم اسی وقت میسر ہوسکتی ہے جب خدا کا خوف دل میں ہو۔ اگر دل میں ڈر نہیں، تو بظاہر دعوائے اسلام کو نباہنے کے لیے اللہ و رسول کا نام بار بار زبان پر لائے گا اور بظاہر ان کے احکام کو آگے رکھے گا لیکن فی الحقیقت ان کو اپنی اندرونی خواہشات و اغراض کی تحصیل کے لیے ایک حیلہ اور آلہ کار بنائے گا۔ سو یاد رہے کہ جو زبان پر ہے اللہ اسے سنتا اور جو دل میں ہے اسے جانتا ہے، پھر اس کے سامنے یہ فریب کیسے چلے گا چاہیے کہ آدمی اس سے ڈر کر کام کرے۔
Top