Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 100
قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِیْثِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : کہدیجئے لَّا يَسْتَوِي : برابر نہیں الْخَبِيْثُ : ناپاک وَالطَّيِّبُ : اور پاک وَلَوْ : خواہ اَعْجَبَكَ : تمہیں اچھی لگے كَثْرَةُ : کثرت الْخَبِيْثِ : ناپاک فَاتَّقُوا : سو ڈرو اللّٰهَ : اللہ يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
تو کہہ دے کہ برابر نہیں ناپاک اور پاک اگرچہ تجھ کو بھلی لگے ناپاک کی کثرت سو ڈرتے رہو اللہ سے اے عقل مندو تاکہ تمہاری نجات ہو6 
6  اس رکوع سے پہلے رکوع میں فرمایا تھا کہ طیبات کو حرام مت ٹھہراؤ بلکہ ان سے اعتدال کے ساتھ تمتع کرو۔ اس مضمون کی تکمیل کے بعد خمر وغیرہ چند ناپاک اور خبیث چیزوں کی حرمت بیان فرمائی۔ اسی سلسلے میں محرم کے شکار کو حرام کیا۔ یعنی جس طرح خمر سیتہ وغیرہ خبیث چیزیں ہیں اسی طرح محرم کے شکار کو سمجھو محرم کی مناسبت سے چند ضمنی چیزوں کا بیان فرمانے کے بعد اب متنبہ فرماتے ہیں کہ طیب اور خبیث یکساں نہیں ہوسکتے۔ تھوڑی چیز اگر طیب و حلال ہو وہ بہت سی خبیث و حرام چیز سے بہتر ہے۔ عقلمند کو چاہیے کہ ہمیشہ طیب و حلال کو اختیار کرے، گندی اور خراب چیزوں کی طرف خواہ وہ دیکھنے میں کتنی ہی زیادہ ہوں اور بھلی لگیں نظر نہ اٹھائے۔
Top