Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 105
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْ١ۚ لَا یَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَیْتُمْ١ؕ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والے عَلَيْكُمْ : تم پر اَنْفُسَكُمْ : اپنی جانیں لَا يَضُرُّكُمْ : نہ نقصان پہنچائے گا مَّنْ : جو ضَلَّ : گمراہ ہوا اِذَا : جب اهْتَدَيْتُمْ : ہدایت پر ہو اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف مَرْجِعُكُمْ : تمہیں لوٹنا ہے جَمِيْعًا : سب فَيُنَبِّئُكُمْ : پھر وہ تمہیں جتلا دے گا بِمَا : جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اے ایمان والو تم پر لازم ہے فکر اپنی جان کا تمہارا کچھ نہیں بگاڑتا جو کوئی گمراہ ہوا جب کہ تم ہوئے راہ پر3 اللہ کے پاس لوٹ کر جانا ہے تم سب کو پھر وہ جتلاوے گا تم کو جو کچھ تم کرتے تھے4
3 یعنی اگر کفار رسوم شرکیہ اور آباؤ اجداد کی اندھی تقلید سے باوجود اس قدر نصیحت و فہمائش کے باز نہیں آتے تو تم زیادہ اس غم میں مت پڑو۔ کسی کی گمراہی سے تمہارا کوئی نقصان نہیں بشرطیکہ تم سیدھی راہ پر چل رہے ہو۔ سیدھی راہ یہ ہی ہے کہ آدمی ایمان وتقویٰ اختیار کرے، خود برائی سے رکے اور دوسروں کو روکنے کی امکانی کوشش کرے پھر بھی اگر لوگ برائی سے نہ رکیں تو اس کا کوئی نقصان نہیں۔ اس آیت سے یہ سمجھ لینا کہ جب ایک شخص اپنا نماز روزہ ٹھیک کرلے تو " امر بالمعروف " چھوڑ دینے سے اسے کوئی مضرت نہیں ہوتی، سخت غلطی ہے۔ لفظ " اہتدائ " امربالمعروف وغیرہ تمام وظائف ہدایت کو شامل ہے۔ اس آیت میں گو روئے سخن بظاہر مسلمانوں کی طرف ہے لیکن ان کفار کو بھی متنبہ کرنا ہے جو باپ دادا کی کو رانہ تقلید پر اڑے ہوئے تھے یعنی اگر تمہارے باپ دادا راہ حق سے بھٹک گئے تو ان کی تقلید میں اپنے کو جان بوجھ کر کیوں ہلاک کرتے ہو۔ انہیں چھوڑ کر تم اپنی عاقبت کی فکر کرو اور نفع و نقصان کو سمجھو۔ باپ دادا اگر گمراہ ہوں اور اولاد ان کے خلاف راہ حق پر چلنے لگے تو آباؤ اجداد کی یہ مخالفت اولاد کو قطعاً مضر نہیں۔ یہ خیالات محض جہالت کے ہیں کہ کسی حال میں بھی آدمی باپ دادا کے طریقہ سے قدم باہر نہ رکھے، رکھے گا تو ناک کٹ جائے گی۔ عقلمند کو چاہیے کہ انجام کا خیال کرے۔ سب اگلے پچھلے جب خدا کے سامنے اکٹھے پیش ہوں گے تب ہر ایک کو اپنا عمل اور انجام نظر آجائے گا۔ 4 یعنی جو گمراہ رہا اور جس نے راہ پائی سب کے نیک و بد اعمال اور ان کے نتائج سامنے کے دئیے جائیں گے۔
Top