Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 114
قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَاۤ اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَآءِ تَكُوْنُ لَنَا عِیْدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَةً مِّنْكَ١ۚ وَ ارْزُقْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ
قَالَ : کہا عِيْسَى : عیسیٰ ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم اللّٰهُمَّ : اے اللہ رَبَّنَآ : ہمارے رب اَنْزِلْ : اتار عَلَيْنَا : ہم پر مَآئِدَةً : خوان مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان تَكُوْنُ : ہو لَنَا : ہمارے لیے عِيْدًا : عید لِّاَوَّلِنَا : ہمارے پہلوں کے لیے وَاٰخِرِنَا : اور ہمارے پچھلے وَاٰيَةً : اور نشان مِّنْكَ : تجھ سے وَارْزُقْنَا : اور ہمیں روزی دے وَاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہتر الرّٰزِقِيْنَ : روزی دینے والا
کہا عیسیٰ مریم کے بیٹے نے اے اللہ رب ہمارے اتار ہم پر خوان بھرا ہوا آسمان سے کہ وہ دن عید رہے ہماری پہلوں اور پچھلوں کے واسطے1 اور نشانی ہو تیری طرف سے2 اور روزی دے ہم کو اور تو ہی ہے سب سے بہتر روزی دینے والاف 3
1 یعنی وہ دن جس میں مائدہ آسمانی نازل ہو، ہمارے اگلے پچھلے لوگوں کے حق میں عید ہوجائے کہ ہمیشہ ہماری قوم اس دن کو بطور یادگار تہوار منایا کرے۔ اس تقریر کے موافق تکون لنا عیداً کا اطلاق ایسا ہوا جیسا کہ آیۃ " اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دینَکُم " کے متعلق بخاری میں یہود کا یہ مقولہ نقل کیا ہے انکم تَقْرَعُونَ اٰیۃ لَوَنَزَلَتْ فِیْنَا لاَ تَّخَذْ نَا ھَا عِیْداً جس طرح آیۃ کو عید بنانے کا مطلب اس کے یوم نزول کو عید بنانا ہے (کما ہو مصرح فی الروایات الاخر) اسی پر مائدہ کے عید ہونے کو بھی قیاس کرلو کہتے ہیں کہ وہ خوان اترا اتوار کو جو نصاریٰ کے یہاں ہفتہ کی عید ہے جیسے مسلمانوں کے یہاں جمعہ۔ 2 یعنی تیری قدرت کی اور میری نبوت و صداقت کی نشانی ہو۔ 3 یعنی بدون تعب و کسب کے روزی عطا فرمائے۔ آپ کے یہاں کیا کمی ہے اور کیا مشکل ہے۔
Top