Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 106
یَّهْدِیْ بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَ یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِهٖ وَ یَهْدِیْهِمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
يَّهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے بِهِ : اس سے اللّٰهُ : اللہ مَنِ اتَّبَعَ : جو تابع ہوا رِضْوَانَهٗ : اس کی رضا سُبُلَ : راہیں السَّلٰمِ : سلامتی وَيُخْرِجُهُمْ : اور وہ انہیں نکالتا ہے مِّنَ : سے الظُّلُمٰتِ : اندھیرے اِلَى النُّوْرِ : نور کی طرف بِاِذْنِهٖ : اپنے حکم سے وَيَهْدِيْهِمْ : اور انہیں ہدایت دیتا ہے اِلٰي : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
ظاہر کرنے والی جس سے اللہ ہدایت کرتا ہے اس کو جو تابع ہوا اس کی رضا کا سلامتی کی راہیں اور ان کو نکالتا ہے اندھیروں سے روشنی میں اپنے حکم سے اور ان کو چلاتا ہے سیدھی راہ11
11 شاید " نور " سے خود نبی کریم ﷺ اور " کتاب مبین " سے قرآن کریم مراد ہے۔ یعنی یہود و نصاریٰ جو وحی الہٰی کی روشنی کو ضائع کر کے اہواء وآراء کی تاریکیوں اور باہمی خلاف و شقاق کے گڑھوں میں پڑے دھکے کھا رہے ہیں جس سے نکلنے کا بحالت موجودہ قیامت تک امکان نہیں ان سے کہہ دو کہ خدا کی سب سے بڑی روشنی آگئی اگر نجات ابدی کے صحیح راستہ پر چلنا چاہتے ہو تو اس روشنی میں حق تعالیٰ کی رضا کے پیچھے چل پڑو سلامتی کی راہیں کھلی پاؤ گے اور اندھیرے سے نکل کر اجالے میں بےکھٹکے چل سکو گے۔ اور جس کی رضا کے تابع ہو کر چل رہے ہو اسی کی دستگیری سے صراط مستقیم کو بےتکلف طے کرلو گے۔
Top