Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 28
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ اِلَیَّ یَدَكَ لِتَقْتُلَنِیْ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْكَ لِاَقْتُلَكَ١ۚ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ : البتہ اگر تو بڑھائے گا اِلَيَّ : میری طرف يَدَكَ : اپنا ہاتھ لِتَقْتُلَنِيْ : کہ مجھے قتل کرے مَآ اَنَا : میں نہیں بِبَاسِطٍ : بڑھانے والا يَّدِيَ : اپنا ہاتھ اِلَيْكَ : تیری طرف لِاَقْتُلَكَ : کہ تجھے قتل کروں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ رَبَّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اگر تو ہاتھ چلاوے گا مجھ پر مارنے میں نہ ہاتھ چلاؤں گا تجھ پر مارنے کو6  میں ڈرتا ہوں اللہ سے جو پروردگار ہے سب جہان کا7
6  حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ اگر کوئی ناحق کسی کو مارنے لگے اس کو رخصت ہے کہ ظالم کو مارے اور اگر صبر کرے تو شہادت کا درجہ ہے اور یہ حکم اپنے مسلمان بھائی کے مقابلہ میں ہے ورنہ جہاں انتقام و مدافعت میں شرعی مصلحت و ضرورت ہو وہاں ہاتھ پاؤں توڑ کر بیٹھ رہنا جائز نہیں۔ مثلاً کافروں یا باغیوں سے قتال کرنا۔ ( وَالَّذِيْنَ اِذَآ اَصَابَهُمُ الْبَغْيُ هُمْ يَنْتَصِرُوْنَ ) 42 ۔ الشوری :39) ۔ 7 یعنی میں تجھ سے ڈر کر نہیں بلکہ خدا سے ڈر کر یہ چاہتا ہوں کہ جہاں تک شرعاً گنجائش ہے بھائی کے خون میں اپنے ہاتھ رنگین نہ کروں ایوب سختیانی فرماتے تھے کہ امت محمدیہ میں سے پہلا شخص جس نے اس آیت پر عمل کر کے دکھلایا حضرت عثمان بن عفان ؓ ہے (ابن کثیر) جنہوں نے اپنا گلا کٹوا دیا لیکن اپنی رضا سے کسی مسلمان کی انگلی نہ کٹنے دی۔
Top