Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 58
وَ اِذَا نَادَیْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ اتَّخَذُوْهَا هُزُوًا وَّ لَعِبًا١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَ
وَاِذَا : اور جب نَادَيْتُمْ : تم پکارتے ہو اِلَى : طرف (لیے) الصَّلٰوةِ : نماز اتَّخَذُوْهَا : وہ اسے ٹھہراتے ہیں هُزُوًا : ایک مذاق وَّلَعِبًا : اور کھیل ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے ہیں (بےعقل)
اور جب تم پکارتے ہو نماز کے لیے تو وہ ٹھراتے ہیں اس کو ہنسی اور کھیل یہ اس واسطے کہ وہ لوگ بےعقل ہیں7
7 یعنی جب اذان کہتے ہو تو اس سے جلتے ہیں اور ٹھٹھا کرتے ہیں جو ان کی کمال حماقت اور بےعقلی کی دلیل ہے۔ کلمات اذان میں خداوند قدوس کی عظمت و کبریاء کا اظہار، توحید کا اعلان، نبی کریم ﷺ جو تمام انبیاء سابقین اور کتب سماویہ کے مصدق ہیں، ان کی رسالت کا اقرار۔ نماز جو تمام اوضاع عبودیت کو جامع اور غایت درجہ کی بندگی پر دال ہے، اس کی طرف دعوت، فلاح دارین اور اعلیٰ سے اعلیٰ کامیابی حاصل کرنے کے لئے بلاوا، ان چیزوں کے سوا اور کیا ہوتا ہے پھر اس میں کونسی چیز ہے جو ہنسی اڑانے کے قابل ہو ایسی نیکی اور حق و صداقت کی آواز پر مسخرا پن کرنا صرف اسی شخص کا کام ہوسکتا ہے جس کا دماغ عقل سے یکسر خالی ہو اور جسے نیک و بد کی قطعاً تمیز باقی نہ رہے۔ بعض روایات میں ہے کہ مدینہ میں ایک نصرانی جب اذان میں اشھد ان محمدًا رسول اللّٰہ سنتا تو کہتا " قد حرق الکاذب " (جھوٹا جل گیا یا جل جائے) اس کی نیت تو ان الفاظ سے جو کچھ ہو، مگر یہ بات بالکل اس کے حسب حال تھی۔ کیونکہ وہ خبیث جھوٹا تھا اور اسلام کا عروج و شیوع دیکھ کر آتش حسد میں جلا جاتا تھا۔ اتفاقاً ایک شب میں کوئی چھوکری آگ لے کر اس کے گھر میں آئی۔ وہ اور اس کے اہل و عیال سو رہے تھے ذرا سی چنگاری نادانستہ اس کے ہاتھ سے گرگئی جس سے سارا گھر مع سونے والوں کے جل گیا اور اس طرح خدا نے دکھلا دیا کہ جھوٹے لوگ دوزخ کی آگ سے پہلے ہی دنیا کی آگ میں کس طرح جل جاتے ہیں۔ اذان کے ساتھ استہزاء کرنے کا ایک اور واقعہ صحیح روایات میں منقول ہے وہ یہ کہ فتح مکہ کے بعد آپ حنین سے واپس ہو رہے تھے۔ راستہ میں حضرت بلال نے اذان کہی، چند نو عمر لڑکے جن میں ابو محذورہ بھی تھے، اذان کی ہنسی اور نقل کرنے لگے، آپ نے سب کو پکڑ بلوایا۔ آخر نتیجہ یہ ہوا کہ ابو محذورہ کے دل میں خدا نے اسلام ڈال دیا اور حضور ﷺ نے ان کو مکہ کا موذن مقرر فرما دیا۔ اس طرح خدا کی قدرت نقل سے اصل بن گئی۔
Top