Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 76
قُلْ اَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا١ؕ وَ اللّٰهُ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
قُلْ : کہ دیں اَتَعْبُدُوْنَ : کیا تم پوجتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَمْلِكُ : مالک نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے ضَرًّا : نقصان وَّلَا نَفْعًا : اور نہ نفع وَاللّٰهُ : اور اللہ هُوَ : وہی السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
تو کہہ دے کیا تم ایسی چیز کی بندگی کرتے ہو اللہ کو چھوڑ کر جو مالک نہیں تمہارے برے کی اور نہ بھلے کی اور اللہ وہی ہے سننے والا جاننے والاف 7
7 یعنی جب مسیح کو خدا کہا تو لازم ہے کہ معبود بھی کہو مگر معبود بننا صرف اسی ذات کے ساتھ مختص ہے جو ہر قسم کی نفع و ضرر کا مالک اور پورا با اختیار ہو کیونکہ عبادت انتہائی تذلل کا نام ہے اور انتہائی تذلل اسی کے سامنے اختیار کرسکتے ہیں جو انتہائی عزت اور غلبہ رکھنے والا ہر آن سب کی سننے والا اور سب کے احوال کا پوری طرح جاننے والا ہو اس میں تثلیث کے عقیدہ شرکیہ کے ساتھ تمام مشرکین کا رد ہوگیا۔
Top