Tafseer-e-Usmani - Adh-Dhaariyat : 21
وَ فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ١ؕ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ
وَفِيْٓ : اور میں اَنْفُسِكُمْ ۭ : تمہاری ذات اَفَلَا : تو کیا نہیں تُبْصِرُوْنَ : تم دیکھتے
اور خود تمہارے اندر سو کیا تم کو سوجھتا نہیں6 
6   یعنی یہ شب بیداری، استغفار اور محتاجوں پر خرچ کرنا اس یقین کی بناء پر ہونا چاہیے کہ خدا موجود ہے اور اس کے ہاں کسی کی نیکی ضائع نہیں جاتی۔ اور یہ یقین وہ ہے جو آفاقی و انفسی آیات میں غور کرنے سے بسہولت حاصل ہوسکتا ہے۔ انسان اگر خود اپنے اندر یا روئے زمین کے حالات میں غور وفکر کرے تو بہت جلد اس نتیجہ پر پہنچ سکتا ہے کہ ہر نیک و بد کی جزاء کسی نہ کسی رنگ میں ضرور مل کر رہے گی۔ جلد یا بدیر۔
Top