Tafseer-e-Usmani - Adh-Dhaariyat : 56
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْتُ الْجِنَّ : پیدا کیا میں نے جنوں کو وَالْاِنْسَ : اور انسانوں کو اِلَّا : مگر لِيَعْبُدُوْنِ : اس لیے تاکہ وہ میری عبادت کریں
اور میں نے جو بنائے جن اور آدمی سو اپنی بندگی کو9
9  یعنی ان کے پیدا کرنے سے شرعاً بندگی مطلوب ہے۔ اسی لیے ان میں خلقۃً ایسی استعداد رکھی ہے کہ چاہیں تو اپنے اختیار سے بندگی کی راہ پر چل سکیں یوں ارادہ کونیہ قدریہ کے اعتبار سے تو ہر چیز اس کے حکم تکوینی کے سامنے عاجز اور بےبس ہے۔ لیکن ایک وقت آئے گا جب سب بندے اپنے ارادہ سے تخلیق عالم کی اس غرض شرعی کو پوراکریں گے بہرحال آپ ﷺ سمجھاتے رہیے کہ سمجھانے سے ہی یہ مطلوب شرعی حاصل ہوسکتا ہے۔
Top