Tafseer-e-Usmani - At-Tur : 29
فَذَكِّرْ فَمَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّ لَا مَجْنُوْنٍؕ
فَذَكِّرْ : پس نصیحت کیجیے فَمَآ اَنْتَ : پس نہیں آپ بِنِعْمَتِ : نعمت سے رَبِّكَ : اپنے رب کی بِكَاهِنٍ : کا ھن وَّلَا مَجْنُوْنٍ : اور نہ مجنون
اب تو سمجھا دے کہ تو اپنے رب کے فضل سے نہ جنوں سے خبر لینے والا ہے اور نہ دیوانہ8
8  کفار، حضور ﷺ کو کبھی دیوانہ کہتے، کبھی کاہن، یعنی جنوں اور شیطانوں سے کچھ جھوٹی سچی خبریں لے کردیتے ہیں۔ اتنا نہیں سمجھتے تھے کہ آج تک کسی کاہن اور دیوانے نے ایسی اعلیٰ درجہ کی نصیحتیں اور حکیمانہ اصول، اس طرح کے صاف، شستہ اور شائستہ طرز میں بیان نہیں کیے ہیں۔ اسی لیے فرمایا کہ آپ ﷺ ان کو بھلا برا سمجھاتے رہیے اور پیغمبرانہ نصیحتیں کرتے رہیے۔ ان کی بکواس سے دل گیر نہ ہوں۔ جب اللہ کے فضل و رحمت سے نہ آپ کاہن ہیں نہ مجنون بلکہ اسکے مقدس رسول ہیں تو نصحیت کرتے رہنا آپ ﷺ کا فرض منصبی ہے۔
Top