Tafseer-e-Usmani - At-Tur : 34
فَلْیَاْتُوْا بِحَدِیْثٍ مِّثْلِهٖۤ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَؕ
فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ وہ لائیں بِحَدِيْثٍ مِّثْلِهٖٓ : کوئی بات اس جیسی اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
پھر چاہیے کہ لے آئیں کوئی بات اسی طرح کی اگر وہ سچے ہیں1
1  یعنی کیا یہ خیال ہے کہ پیغمبر جو کچھ سنا رہا ہے وہ اللہ کا کلام نہیں ؟ بلکہ اپنے دل سے گھڑ لایا ؟ اور جھوٹ موٹ خدا کی طرف منسوب کردیا ؟ سو نہ ماننے کے ہزار بہانے۔ جو شخص ایک بات پر یقین نہ رکھے اور اسے تسلیم نہ کرنا چاہے وہ اسی طرح کے بےسروپا احتمالات نکالا کرتا ہے ورنہ آدمی ماننا چاہے تو اتنی بات سمجھنے کے لیے کافی ہے کہ وہ دنیا کی تمام طاقتوں کو اکٹھا کر کے بھی اس قرآن کا مثل نہیں لاسکتے۔ اور جیسے خدا کی زمین جیسی زمین، اور اس کے آسمان جیسا آسمان بنانا کسی سے ممکن نہیں، اس کے قرآن جیسا قرآن بنا لانا بھی محال ہے۔
Top