Tafseer-e-Usmani - An-Najm : 10
فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰىؕ
فَاَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِهٖ : تو اس نے وحی کی اس کے بندے کی طرف مَآ اَوْحٰى : جو اس نے وحی کی۔ وحی پہنچائی
پھر حکم بھیجا اللہ نے اپنے بندہ پر جو بھیجا8
8 یعنی جبرائیل اپنے اصلی مستقر سے تعلق رکھنے کے باوجود نیچے اترے۔ اور آنحضرت ﷺ سے اس قدر نزدیک ہوگئے کہ دونوں کے درمیان دو ہاتھ یا دو کمانوں سے زیادہ فاصلہ نہ تھا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندہ (محمد رسول اللہ ﷺ پر وحی بھیجی۔ غالباً اس سے مراد سورة " مدثر " کی یہ آیات ہیں۔ (يٰٓاَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ ۝ ۙ قُمْ فَاَنْذِرْ ۝۽) 74 ۔ المدثر :2-1) یا کچھ اور احکام ہوں گے۔ (تنبیہ) فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنیٰ میں محققین کے نزدیک " او " شک کے لیے نہیں۔ بلکہ اس قسم کی ترکیب پوری تاکید اور مبالغہ کے ساتھ زیادہ کی نفی کے لیے ہوتی ہے۔ یعنی تعیین کر کے یہ بتلانا مقصود نہیں کہ " قوسین " کا فاصلہ تھا یا اس سے بھی کم، وہاں اتنا ظاہر کردینا ہے کہ کسی حال اور کسی طرح اس سے زائد نہ تھا۔ وفیہ اقوال اخر ذکرہا المفسرون۔
Top