Tafseer-e-Usmani - Al-Hashr : 14
لَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ جَمِیْعًا اِلَّا فِیْ قُرًى مُّحَصَّنَةٍ اَوْ مِنْ وَّرَآءِ جُدُرٍ١ؕ بَاْسُهُمْ بَیْنَهُمْ شَدِیْدٌ١ؕ تَحْسَبُهُمْ جَمِیْعًا وَّ قُلُوْبُهُمْ شَتّٰى١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَۚ
لَا يُقَاتِلُوْنَكُمْ : وہ تم سے نہ لڑینگے جَمِيْعًا : اکھٹے، سب مل کر اِلَّا : مگر فِيْ قُرًى : بستیوں میں مُّحَصَّنَةٍ : قلعہ بند اَوْ مِنْ وَّرَآءِ : یا پیچھے سے جُدُرٍ ۭ : دیواروں کے بَاْسُهُمْ : ان کی لڑائی بَيْنَهُمْ : ان کے آپس میں شَدِيْدٌ ۭ : بہت سخت تَحْسَبُهُمْ : تم گمان کرتے ہو انہیں جَمِيْعًا : اکھٹے وَّقُلُوْبُهُمْ : حالانکہ ان کے دل شَتّٰى ۭ : الگ الگ ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لئے کہ وہ قَوْمٌ : ایسے لوگ لَّا : نہیں يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل رکھتے
لڑ نہ سکیں گے تم سے سب مل کر مگر بستیوں کے کوٹ میں یا دیواروں کی اوٹ میں4 ان کی لڑائی آپس میں سخت ہے5 تو سمجھے وہ اکٹھے ہیں اور ان کے دل جدا جدا ہو رہے ہیں یہ اس لیے کہ وہ لوگ عقل نہیں رکھتے6 
4  یعنی چونکہ ان لوگوں کے دل مسلمانوں سے مرعوب اور خوفزدہ ہیں، اس لیے کھلے میدان میں جنگ نہیں کرسکتے۔ ہاں گنجان بستیوں میں قلعہ نشین ہو کر یا دیواروں اور درختوں کی آڑ میں چھپ کر لڑ سکتے ہیں۔ ہمارے ایک بزرگ فرمایا کرتے تھے، کہ یورپ نے مسلمانوں کی تلوار سے عاجز ہو کر قسم قسم کے آتشبار اسلحہ اور طریق جنگ ایجاد کیے ہیں۔ تاہم اب بھی اگر کسی وقت دست بدست جنگ کی نوبت آجاتی ہے تو چند ہی منٹ میں دنیا (لَا يُقَاتِلُوْنَكُمْ جَمِيْعًا اِلَّا فِيْ قُرًى مُّحَصَّنَةٍ اَوْ مِنْ وَّرَاۗءِ جُدُرٍ ) 59 ۔ الحشر :14) کا مشاہدہ کرلیتی ہے۔ باقی اس قوم کا تو کہنا ہی کیا جس کے نزدیک چھتوں پر چڑھ کر اینٹ پتھر پھینکنا اور تیزاب کی پچکاریاں چلانا ہی سب سے بڑی علامت بہادری کی ہے۔ 5 یعنی آپس میں لڑائی میں بڑے تیز اور سخت ہیں جیسا کہ اسلام سے پہلے " اوس " و " خزرج " کی جنگ میں تجربہ ہوچکا، مگر مسلمانوں کے مقابلہ میں ان کی ساری بہادری اور شیخی کر کری ہوجاتی ہے۔ 6  یعنی مسلمانوں کے مقابلہ میں ان کے ظاہری اتفاق و اتحاد سے دھوکہ مت کھاؤ۔ ان کے دل اندر سے پھٹے ہوئے ہیں، ہر ایک اپنی غرض و خواہش کا بندہ، اور خیالات میں ایک دوسرے سے جدا ہے پھر حقیقی یک جہتی کہاں میسر آسکتی ہے۔ اگر عقل ہو تو سمجھیں کہ یہ نمائشی اتحاد کس کام کا۔ اتحاد اسے کہتے ہیں جو مومنین قانتین میں پایا جاتا ہے کہ تمام اغراض و خواہشات سے یکسو ہو کر سب نے ایک اللہ کی رسی کو تھام رکھا ہے، اور ان سب کا مرنا جینا اسی خدائے واحد کے لیے ہے۔
Top