Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 160
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَا١ۚ وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَلَا یُجْزٰۤى اِلَّا مِثْلَهَا وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
مَنْ : جو جَآءَ بالْحَسَنَةِ : لائے کوئی نیکی فَلَهٗ : تو اس کے لیے عَشْرُ : دس اَمْثَالِهَا : اس کے برابر وَمَنْ : اور جو جَآءَ بالسَّيِّئَةِ : کوئی برائی لائے فَلَا يُجْزٰٓى : تو نہ بدلہ پائے گا اِلَّا مِثْلَهَا : مگر اس کے برابر وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : نہ ظلم کیے جائیں گے
جو کوئی لاتا ہے ایک نیکی تو اس کیلئے ان کا دس گناہ ہے اور جو کوئی لاتا ہے ایک برائی سو سزا پاوے گا اسی کے برابر اور ان پر ظلم نہ ہوگا4
4 (ثُمَّ يُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ ) 6 ۔ الانعام :159) میں ان کے افعال شنیعہ کی مجازات پر متنبہ کیا گیا تھا، ساتھ ہی ہر نیک و بد کی مجازات کا عام قانون بتلا دیا کہ بھلائی کا بدلہ کم از کم دس گنا ہے اور برائی کا زائد از زائد اس کے برابر یعنی جس نے ایک نیکی کمائی تو کم از کم ویسی دس نیکیوں کا ثواب ملے گا زائد کی حد نہیں (ۭوَاللّٰهُ يُضٰعِفُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ ) 2 ۔ البقرۃ :261) اور جو ایک بدی کا مرتکب ہوا تو ویسی ایک بدی کی جس قدر سزا مقرر ہے اس سے آگے نہ بڑھیں گے، تخفیف کردیں یا بالکل معاف فرما دیں، یہ اختیار ہے۔ پھر جہاں وفور رحمت کی یہ کیفیت ہو وہاں ظلم کا کیا امکان ہے۔
Top